پاکستان نے دو ہفتے کی بندش کے بعد طورخم سرحدی چوکی کو دوبارہ کھول دیا
سرحد، جو 11 اکتوبر کو سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد بند کی گئی تھی، اب پناہ گزینوں کی واپسی اور تجارت دونوں کے لیے کھول دی گئی ہے
پاکستان نے افغانستان کے ساتھ طورخم سرحد کو افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے، یہ فیصلہ دو ہفتے سے زائد عرصے کی بندش کے بعد کیا گیا، جس کے دوران ہزاروں افراد پھنسے رہے۔
روزنامہ ڈان کے مطابق، پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ سرحد، جو 11 اکتوبر کو سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد بند کی گئی تھی، اب پناہ گزینوں کی واپسی اور تجارت دونوں کے لیے کھول دی گئی ہے۔
افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں اطلاعات و ثقافت کے محکمے کے سربراہ قریشی بدلون نے بھی سرحد کے دوبارہ کھلنے کی تصدیق کی اور کہا کہ افغان واپس لوٹنے والوں کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔
اس سرحد کو گزشتہ دنوں پاکستانی اور افغان فوجیوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد بند کر دیا گیا تھا، جس سے تمام آمد و رفت معطل ہو گئی تھی اور نوشہرہ سے طورخم کے درمیان سینکڑوں گاڑیاں اور ہزاروں پناہ گزین خوراک اور پانی کے بغیر سڑک پر پھنس گئے تھے۔
استنبول مذاکرات کے بعد کشیدگی میں کمی
ترکیہ اور قطر کی ثالثی سے 15 اکتوبر کو ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی ہے۔ یہ جنگ بندی، جو ابتدائی طور پر 48 گھنٹوں کے لیے طے کی گئی تھی، دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد بڑھا دی گئی، جن کا مقصد حالیہ سرحدی جھڑپوں کو حل کرنا تھا۔
14 گھنٹوں کے مذاکرات کے بعد، دونوں فریقین نے جنگ بندی کی تفصیلات طے کرنے کے لیے ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا، جس کا پہلا اجلاس 25 اکتوبر کو استنبول میں منعقد ہوا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2,670 کلومیٹر طویل سرحد پر 18 سرکاری گزرگاہیں ہیں، جن میں ننگرہار میں طورخم اور قندھار میں اسپین بولدک تجارت اور آمد و رفت کے لیے سب سے زیادہ مصروف راستے ہیں۔
سرحدی محافظوں کے درمیان بار بار ہونے والی جھڑپیں اکثر ٹریفک اور تجارت کو متاثر کرتی ہیں، جس سے افغانستان کی معیشت کو، جو پہلے ہی سنگین مشکلات کا شکار ہے کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔