روس کہتا ہے کہ پولینڈ کے پاس روسی ڈراونز کے بارے میں کوئی شواہد نہیں
پولش کے صدر کارول نوروکی نے روسی ڈرونز کے پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہونے کی اطلاعات کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا۔
روس کی ریاستی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک روسی سفارتکار نے بدھ کے روز کہا کہ پولینڈ نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا کہ پولینڈ میں مار گرائے گئے ڈراون روسی ساختہ تھے ۔
روس کے پولینڈ میں چارج ڈی افیئرز، آندرے ارداش نے کہا، "ہم ان الزامات کو بے بنیاد سمجھتے ہیں۔ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا کہ یہ ڈراون روسی ساختہ ہیں۔"
روسی ریاستی میڈیا کے مطابق، ارداش کو پولش حکام نے طلب کیا تھا۔ ارداش نے آر آئی اے نووستی کو بتایا کہ انہیں وزارت خارجہ میں دوپہر 12 بجے ایک ملاقات کے لیے بلایا گیا، اور اس بات پر زور دیا کہ وارسا نے ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ رات کے وقت مار گرائے گئے ڈراون روس سے آئے تھے۔
پولینڈ کے صدر کارول ناوروسکی نے پہلے ہی قومی سلامتی کونسل کا اجلاس 48 گھنٹوں کے اندر بلانے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ پولینڈ نے روسی ڈرون مار گرائے جو مغربی یوکرین پر روسی حملے کے دوران اس کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔
کارول ناوروسکی نے کہا"خبریں کہ ہمیں پولینڈ میں ہونے والے واقعے کے بارے میں مکمل معلومات 48 گھنٹوں میں مل جائیں گی، نے مجھے قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرنے پر مجبور کیا" اور مزید کہا کہ یہ صورتحال نیٹو اور پولینڈ کی تاریخ میں ایک بے مثال لمحہ ہے۔
پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ نیٹو اور یورپی یونین کے رکن ملک نے رات بھر اپنی فضائی حدود کی 19 خلاف ورزیاں شناخت کیں اور کم از کم تین "روسی" ڈرون مار گرائے۔
ٹسک نے پارلیمنٹ کو بتایا"کہ انیس خلاف ورزیاں شناخت کی گئیں اور ان کا درست تعاقب کیا گیا۔ اس وقت ہمارے پاس تصدیق ہے کہ تین ڈراون مار گرائے گئے۔ ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں جو یہ ظاہر کرے کہ روسی کارروائی کے نتیجے میں کوئی زخمی یا ہلاک ہوا ہو۔"
یورپی یونین کی سربراہ وون دیر لیئن نے کہا کہ روس نے پولینڈ کی فضائی حدود کی "لاپرواہ اور بے مثال" خلاف ورزی کی ہے۔
" وون ڈیر لیئن نے یورپی یونین کے قانون سازوں کو بتایا۔ ، ہم نے دیکھا ہےکہ روس نے پولینڈ اور یورپ کی فضائی حدود کی لاپرواہ اور بے مثال خلاف ورزی کی ہے،"
انہوں نے کہا "یورپ پولینڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔"
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی ایکس پر لکھا ہے"گزشتہ رات پولینڈ میں، جب سے جنگ شروع ہوئی ہم نے روس کی جانب سے یورپی فضائی حدود کی سب سے سنگین خلاف ورزی دیکھی ، اور اشارے بتاتے ہیں کہ یہ جان بوجھ کر کی گئی تھی، حادثاتی نہیں۔ روس کی جنگ بڑھ رہی ہے، ختم نہیں ہو رہی۔ ہمیں ماسکو پر دباؤ بڑھانا ہوگا، یوکرین کی حمایت کو مضبوط کرنا ہوگا، اور یورپ کے دفاع میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی،" انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ یورپی یونین مشرقی سرحدی شیلڈ دفاعی لائن جیسے اقدامات کی حمایت کرے گی۔
دریں اثنا، ڈچ وزیر اعظم ڈک شوف نے کہا کہ نیدرلینڈز کی فضائیہ نے پولینڈ پر روسی ڈرون مار گرانے میں مدد فراہم کی۔
"یہ خوش آئند ہے کہ ڈچ ایف 35 لڑاکا طیارے مدد فراہم کرنے کے قابل تھے،" شوف نے ایکس پر کہا۔ "نیدرلینڈز اپنے نیٹو اتحادی پولینڈ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔"
شوف نے کہا کہ روسی ڈرونز کے ذریعے پولینڈ کی فضائی حدود کی "خلاف ورزی" اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ روس کی جارحانہ جنگ یورپی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
تازہ ترین پیش رفت کے پس منظر میں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کیف کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ ایک مشترکہ فضائی دفاعی نظام کے قیام پر زور دیا کیونکہ انہوں نے روس پر رات کے حملے میں ڈرونز کے ذریعے پڑوسی پولینڈ کو "جان بوجھ کر نشانہ بنانے" کا الزام لگایا۔
زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ"یوکرین نے طویل عرصے سے اپنے شراکت داروں کو ایک مشترکہ فضائی دفاعی نظام کے قیام کی تجویز دی ہے تاکہ ہماری جنگی ہوا بازی اور فضائی دفاع کی مشترکہ طاقت کے ذریعے ڈرونز، اور میزائلوں کو یقینی طور پر مار گرایا جا سکے۔