پاکستان: مسلح دہشت گردوں کا حملہ، 5 پولیس اہلکار شہید
پولیس اہلکاروں پر حملہ کھُلی بربریت ہے۔شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور ریاست پوری طاقت کے ساتھ اس کا جواب دے گی: وزیرِ داخلہ محسن نقوی
پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ میں مسلح افراد کے پولیس گاڑی پر حملے کے نتیجے میں پانچ پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کے جاری کردہ بیان کے مطابق آج بروز منگل ، صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع کرک میں ایک پولیس گاڑی پر مسلح حملہ کیا گیا ہے ۔
نقوی نے حملے کی مذمت کی اور کہا ہے کہ "پولیس اہلکاروں پر حملہ کھُلی بربریت ہے۔شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور ریاست پوری طاقت کے ساتھ اس کا جواب دے گی"۔
صوبائی پولیس کے مطابق حملے میں پہلے پولیس گاڑی کو دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈی) سے نشانہ بنایا گیا اور پھر حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے 4 پولیس افسران اور ڈرائیور کو شہید کر دیا۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی حملے کی مذمت کی اور کہا ہے کہ " دہشت گردی کے خلاف جنگ میں، پولیس نے ہمیشہ ہراول دستے کا کام کیا ہے"۔
حملہ آوروں کی تلاش کے لیے علاقے میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز تعینات کر دی گئی ہیں۔
تاحال کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ماضی میں ایسے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔
اسلام آباد نے، افغانستان کی زمین کو پاکستان پر سرحد پار حملوں کے لئے استعمال کرنے والے، دہشت گردوں کو پاکستان میں حالیہ تشدد میں اضافے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔ کابل نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا ہے کہ یہ پاکستان کی داخلہ سلامتی کا معاملہ ہے۔