بھارت کا ڈھاکہ میں ہونے والے احتجاجات پر بنگلہ دیش کے سفیر کو انتباہ

ہم توقع رکھتے ہیں کہ عبوری حکومت اپنے سفارتی فرائض کے مطابق بنگلہ دیش میں مشنز اور دفاتر کی حفاظت کو یقینی بنائے گی

By
بھارت نے ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے قریب "ایک سیکیورٹی صورتحال پیدا کرنے کے منصوبوں" کی مذمت کی۔ / AA

بھارت نے بنگلہ دیش کے سفیر کو طلب کیا ہے کیونکہ شیخ حسینہ کی بھارت میں موجودگی اور ڈھاکہ میں بھارتی سفارتی مشن کے خلاف احتجاجات کے باعث کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ نے بدھ کو کہا کہ اس نے بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر ریاض حمید اللہ کو طلب کر کے 'بنگلہ دیش میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال' پر گہری تشویش سے آگاہ کیا۔

سرکاری بیان کے مطابق بھارت نے ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے قریب 'سیکیورٹی کی صورتحال پیدا کرنے کے منصوبوں' کی مذمت کی۔

ہم توقع رکھتے ہیں کہ عبوری حکومت اپنے سفارتی فرائض کے مطابق بنگلہ دیش میں مشنز اور دفاتر کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔

نئی دہلی نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں 'حالیہ کچھ' واقعات کے بارے میں تیار کی جانے والی من گھڑت کہانی  کو یکسر  مسترد کرتا ہے۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں سزائے موت

ڈھاکہ میں پولیس نے بدھ کو بھارتی سفارتی مشن کی طرف مارچ کرنے والے مظاہرین، جن میں ڈھاکہ یونیورسٹی سینٹرل اسٹوڈنٹس یونین کے رہنما بھی شامل تھے، کو روک دیا تھا۔

یہ مظاہرین حسینہ کی وطن واپسی کا مطالبہ کر رہے تھے، جو  گزشتہ سال وسیع پیمانے کے  احتجاجی مظاہروں  کے دوران اپنے پندرہ سالہ دورِ حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

گزشتہ ماہ، حسینہ کو غیر حاضر حالت میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

فروری کے انتخابات

بھارت کا یہ اقدام اسی ہفتے کے بعد سامنے آیا جب ڈھاکہ نے ایک بھارتی مندوب کو طلب کر کے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ مبینہ طور پر بھارت نے حسینہ کو اگلے فروری میں طے شدہ قومی انتخابات کو نقصان پہنچانے کی اجازت دی ہے۔

بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے عبوری حکومت کی زیرِ قیادت 12 فروری کو پارلیمانی انتخابات شیڈول کیے ہیں۔ یہ عبوری حکومت محمد یونس کی قیادت میں تشکیل پائی تھی جب اگست 2024 میں وسیع احتجاج کے دوران حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق احتجاج کے دوران تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تب سے حسینہ اور ان کی جماعت عوامی لیگ نے انتخابات کے لیے طے کیے گئے روڈ میپ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور اس کے خلاف مزاحمت کا عندیہ دیا ہے۔