جنوبی کوریا کی حکمران پارٹی نے سابق وزیر اعظم کو نئے صدارتی امیدوار کے طور پر منتخب کر لیا

یہ ڈرامائی فیصلہ ہان اور پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کے درمیان مذاکرات کے بعد کیا گیا، جس نے پہلے کم مون سو کو آئندہ ماہ کے انتخابات کے لیے امیدوار نامزد کیا تھا،پہلے، پارٹی نے آئندہ مہینے کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کم مون-سو کو نامزد کیا تھا۔

FILE PHOTO: South Korean presidential candidate Kim Moon-soo meets with former Prime Minister Han Duck-soo in Seoul / Reuters

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ جنوبی کوریا کی حکمران جماعت نے اپنے صدارتی امیدوار کو تبدیل کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم ہان ڈک سو کو نامزد کر دیا ہے۔

یونہاپ نیوز ایجنسی کے مطابق یہ ڈرامائی فیصلہ ہان اور پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کے درمیان مذاکرات کے بعد کیا گیا، جس نے پہلے کم مون سو کو آئندہ ماہ کے انتخابات کے لیے امیدوار نامزد کیا تھا،

پارٹی نے کم کو امیدوار کے طور پر ہٹانے کے عمل کو شروع کرنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ پارٹی اتوار کے روز اپنے فیصلے کا باضابطہ اعلان کرے گی۔ کم نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ایک “نصف شب  کی سیاسی بغاوت” قرار دیا۔

ہفتہ کے روز کم نے سیول کی ایک عدالت میں پی پی پی قیادت کے فیصلے کو روکنے کے لیے ایک فوری حکم امتناعی بھی دائر کیا۔ اس سے پہلے، کم نے خبردار کیا تھا کہ وہ پارٹی کے فیصلے کے خلاف قانونی اور سیاسی اقدامات کریں گے۔

انہوں نے کہا، “رات کی تاریکی میں ایک سیاسی بغاوت ہوئی۔ یہ غیر جمہوری عمل نہ صرف جنوبی کوریا کی آئینی تاریخ بلکہ دنیا کی تاریخ میں بھی بے مثال ہے۔”

انہوں نے خبردار کیا، “میں اس صورتحال کے ذمہ داروں کو قانونی اور سیاسی طور پر جوابدہ ٹھہراؤں گا۔”

جنوبی کوریا 3 جون کو ایک ہنگامی صدارتی انتخاب منعقد کرے گا، جب آئینی عدالت نے سابق صدر یون سک یول کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

جوونگ آنگ البو کے حالیہ سروے کے مطابق، ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جے میونگ 47 فیصد حمایت کے ساتھ سب سے آگے ہیں، ان کے بعد ہان 23 فیصد، کم 13 فیصد، اور ریفارم پارٹی کے امیدوار لی جون سک 4 فیصد پر ہیں۔