یہودی بستیوں کی توسیع کا منصوبہ فلسطینی تشخص کا خاتمہ ہوگا:حماس
مشرقی القدس میں نئی غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کے منصوبوں پر حماس نے متنبہ کیا ہے کہ یہ اقدامات فلسطینی شناخت کو مٹانے کے مقصد سے " عظیم یروشلم " منصوبے کا حصہ ہیں
حماس نے مقبوضہ مشرقی القدس میں نئی غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کے منصوبوں پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ وہ شہر کی فلسطینی شناخت کو مٹانے کے مقصد سے " عظیم یروشلم " منصوبے کا حصہ ہیں۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ کے آفیشل ٹیلیگرام چینل پر جاری ہونے والے ایک بیان میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور القدس امور کے سربراہ ہارون ناصر الدین نے اسرائیلی حکام کی جانب سے شہر کے شمال مشرق میں سینکڑوں نئی غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے لیے جاری کیے گئے دو نئے ٹینڈرز کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام زمینی سطح پر نئے آبادیاتی اور علاقائی حقائق کو مسلط کرنے، اسرائیلی کنٹرول کو وسعت دینے اور مقبوضہ شہر کے ارد گرد آبادکاری اور الحاق کے دائرے کو مضبوط کرنے کے لیے ایک "اندھی دوڑ" کی عکاسی کرتا ہے۔
ناصر الدین نے کہا کہ یہ منصوبے القدس کے شمال مشرقی گیٹ وے کو نشانہ بناتے ہیں اور نام نہاد " عظیم یروشلم" منصوبے کے سب سے خطرناک مرحلے کے تحت آتے ہیں۔
ان کے بقول اس پالیسی کا مقصد شہر کو اس کے فلسطینی تشخص سے مٹانا اور "منظم یہودیت" کے لیے مزید زمین پر قبضہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بستیوں کا یہ اقدام مسجد اقصیٰ کے احاطے پر اسرائیلی چھاپوں میں اضافے اور مقبوضہ مشرقی القدس میں فلسطینیوں پر پابندیوں میں اضافے کے درمیان سامنے آیا ہے، ان میں گرفتاریاں ، بے دخلی اور گھروں کو مسمار کرنا شامل ہے جس کا مقصد رہائشیوں کو ہراساں کرنا اور انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قبضہ القدس کی شناخت کو تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہو گا، فلسطینی ثابت قدم رہیں گے اور ہر دستیاب ذرائع سے اپنی سرزمین اور شہر کا دفاع کریں گے۔
ناصر الدین نے عرب اور مسلم ممالک ، حکومتوں اور عوام دونوں پر زور دیا کہ وہ مقدس شہر کی حفاظت کے لئے اپنی "مذہبی اور تاریخی ذمہ داری" نبھائیں اور فلسطینی باشندوں کی استقامت کی حمایت کریں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے۔
اقوام متحدہ نے بارہا متنبہ کیا ہے کہ بستیوں میں مسلسل توسیع دو ریاستی حل کی عملداری کے لیے خطرہ ہے، یہ ایک ایسا فریم ورک ہے جسے کئی دہائیوں سے جاری فلسطین- اسرائیل تنازعہ کو حل کرنے کی کنجی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
گزشتہ سال جولائی میں ایک مشاورتی رائے میں عالمی عدالت انصاف نے فلسطینی علاقے پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی القدس میں تمام بستیوں کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔