کوپ30: عالمی وزراء مذاکرات کے اہم مرحلے میں داخل ہو گئے

اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی سربراہی اجلاس میں شریک ہیں عالمی وزراء، عالمی عزم و ارادے کے مظہر، سمجھوتے کی خاطر مذاکرات کے آخری مرحلے کی تیاریاں کر رہے ہیں

By
COP30 فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، وزراء سربراہی اجلاس کے سب سے مشکل تنازعات، موسمیاتی مالیات سے لے کر اخراج کے فرق تک، سے نمٹ رہے ہیں۔ / AP

دنیا بھر کے حکومتی وزراء اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی سربراہی اجلاس میں شریک ہیں اور عالمی عزم و ارادے کے مظہر سمجھوتے کی خاطر متنازع ترین موضوعات پر  مذاکرات کے آخری مرحلے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

امازون کے شہر بیلم میں کوپ30 کے دوسرے مذاکراتی  ہفتے کے آغاز میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سربراہ سائمن اسٹیل نے کہا ہے کہ "اب نمائشی سفارت کاری کا وقت گزر چکا ہے۔ یہ  وقت  کمر کَس کے میدان میں آنے ، باہم مل کر کام کرنے اور اس کام کو مکمل کرنے کا وقت ہے"۔

توقع ہے کہ برازیل کے صدر لوئز ایناسیو لولا دا سلوا بدھ کے روز اجلاس میں شرکت کریں گے اور جمعہ کے روز اجلاس کی اختتامی نشست میں اتفاقِ رائے کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں گے۔  

کوپ30 کے صدر آندرے کوریا دو لاگو  نے اس سوال کے جواب میں  کہ کیا کوئی واحد مسئلہ مذاکرات پر حاوی ہے؟ کہا ہے کہ"مذاکرات میں سب کچھ ہے اور یہ  بہت پیچیدہ مراحل ہیں۔"

ماحولیاتی سفارت کاری میں نئی حرکیات کی وجہ سے  چین، بھارت اور دیگر ترقی پذیر ممالک  زیادہ  مضبوط موقف کا اظہار کر رہے ہیں، یورپی یونین اندرونِ ملک کمزور ہوتی حمایت سے نبردآزما ہے اور امریکہ نے اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی۔

مالیاتی امداد، تجارت اور اخراج میں کمی

گذشتہ ہفتے کی نشستوں میں  مذاکرات کاروں نے تین بنیادی موضوعات پر  اختلافِ رائے کو واضح کیا تھا ۔ یہ موضوعات   ماحولیاتی مالی امداد، یکطرفہ تجارتی اقدامات اور آلادگی کے اخراج میں کمی پر مشتمل ہیں۔

پیرس معاہدے کے گلوبل وارمننگ کے درجہ حرارت کو1،5 درجے تک رکھنے کے ہدف کو پورا کرنا قابلِ عمل نہیں رہا۔موجودہ رجحانات کم از کم 2.3°C کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

ناروے کے ماحولیاتی وزیر آندریاس بیلینڈ ایرکسن نے کہا ہے کہ "اس وقت اس موضوع  پر بات کرنا اَلزم ہو گیا ہے کہ  مستقبل میں ہم  اس فرق کو کیسے پورا کریں گے"۔

ترقی پذیر ممالک کے ایک بلاک نے مطالبہ کیا ہے کہ " COP29 میں کیے گئے وعدوں کے مطابق امیر ممالک کی طرف سے 2035 تک سالانہ 300 ارب ڈالرکی  فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ایک' ادائیگی لائحہ عمل'  وضع کیا جائے"۔  

یاد رہے کہ امریکہ، جو COP30 میں غیر حاضر ہے ، ماضی میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔