امریکہ: خبریں غلط ہیں، امریکہ کوئی فوجی بیس قائم نہیں کر رہا
امریکہ نہ تو غزہ میں فوج متعین کرے گا اور نہ ہی علاقے کے جوار میں فوجی بیس کی تعمیر کا ارادہ رکھتا ہے: پینٹاگون
امریکہ وزارتِ دفاع 'پینٹاگون' کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکہ نہ تو غزہ میں فوج متعین کرے گا اور نہ ہی علاقے کے جوار میں فوجی بیس کی تعمیر کا ارادہ رکھتا ہے۔
نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے پینٹاگون عہدیدار نے اناطولیہ خبر ایجنسی کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں گردش کرتی اور واشنگٹن کے 500 ملین ڈالر مالیت کی بیس تعمیر کرنے سے متعلق خبریں غلط ہیں"۔
انہوں نے کہا ہے کہ "اس وقت امریکی فوجی اہلکار بین الاقوامی فوجی شراکت داروں کے ساتھ مل کر، مستقبل میں بین الاقوامی استحکام فورس 'آئی ایس ایف' میں شامل ہونے والی بین الاقوامی یونٹوں کی تعیناتی سے متعلق، ممکنہ ترجیحات تیار کر رہا ہے ۔"
عہدیدار نے مزید کہا ہے کہ 'آئی ایس ایف' کی تشکیل صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی تائید کرے گی۔ کھُلے الفاظ میں کہنا ہو تومیں کہوں گا کہ کوئی بھی امریکی فوجی غزہ میں متعین نہیں کیا جائے گا۔ اس کے برعکس تمام خبریں غلط ہیں"۔
قبل ازیں اسرائیلی نشریاتی اداروں Ynet اور Shomrim نےکہا تھا کہ امریکہ غزّہ سرحد کے قریب متعدد انسانوں کی صلاحیت والی فوجی بیس تعمیر کرنے کا پروگرام رکھتا ہے۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے نام کو مخفی رکھ کے ایک اسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے کہا ہےکہ یہ بیس 'اسرائیل میں امریکی سرگرمیوں میں ایک قابلِ ذکر اضافے ' کا مفہموم رکھےگی اور 'اسرائیلی علاقوں پر پہلی بڑی امریکی فوجی تنصیب' ثابت ہوگی۔
اخبار نے مزید کہا ہے کہ واشنگٹن پہلے ہی، اسرائیل کے غزہ میں دو سالہ نسل کشی کے دوران، ایک THAAD میزائل دفاعی نظام نصب کر چُکا ہے جسے ایران کے ساتھ 12 روزہ جھڑپوں کے دوران ایرانی میزائلوں اور ڈرونوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے اخبار کو بتایا ہے کہ 'اسرائیلی زمین پر امریکی اڈے کا قیام ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن غزہ اور وسیع اسرائیل۔فلسطینی تنازعے میں شامل ہونے کے لیے کتنا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔'
فی الحال، تقریباً 200 امریکی فوجی جنگ بندی کی نگرانی کی خاطر جنوبی اسرائیل کےشہر کریات گت میں امریکی زیرِ حمایت شہری۔فوجی رابطہ مرکز (CMCC) میں متعین ہیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کے مطابق، اس مرکز سے متوقع ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کا مکمل کنٹرول سنبھال لے گا اور اسرائیل کے COGAT نظام کی جگہ لے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی پلان پر مبنی "غزہ کی جنگ بندی" 10 اکتوبر سے نافذ ہے۔
ISF رضاکارانہ ممالک پر مشتمل ہو گی اور اس کا مقصد اسرائیل کے مرحلہ وار انخلاء کے دوران غزہ کو مستحکم کرنے میں مدد دینا ہے۔
معاہدے کا پہلا مرحلہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اور بعد کے مراحل میں غزہ کی تعمیر نو اور حماس کے بغیر ایک نیا حکمرانی نظام قائم کرنے پر مبنی ہیں۔