نائیجیریا: مغوی طلبہ رہا کروا لئے گئے

اسکول کے عملے سمیت کُل 130 مغویوں پر مشتمل آخری گروپ بھی رہا کروا لیا گیا ہے: واسیو ابیودن

By
کسی گروہ نے 21 نومبر کے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم مقامی افراد نے مسلح گروہوں کو موردِ الزام ٹھہرایا۔ / AP

نائیجیریا میں گذشتہ مہینے مسلح افراد کی طرف سے ایک اسکول سے اغوا کیے گئے تقریباً 130 بچوں اور عملے کو رہا کر دیا گیا ہے۔

21 نومبر کو ملک کے شمال وسطیٰ صوبے نائیجر میں ایک اسکول پر  کئے گئے مسلح حملے کے دوران حملہ آوروں  نے کم از کم 303 بچوں اور 12 اساتذہ کو اغوا کر لیا تھا۔

حملے سے  چند گھنٹے بعد 50 مغوی بچے قید سے فرار ہو نے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ رواں مہینے  کے آغاز میں مزید  100 بچوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

نائیجر پولیس کے ترجمان واسیو ابیودن نے کل بروز اتوار جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ اسکول کے عملے سمیت کُل 130 مغویوں پر مشتمل آخری گروپ بھی رہا کر دیا گیا ہے۔

تاحال لاپتہ دیگر 35 طلبہ اور اساتذہ  سے متعلق سوال کے جواب میں ابیودن نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ "اس بارے میں تفصیلات بعد میں بتائی جائیں گی "۔

تاہم اقوامِ متحدہ کے ایک ذریعے کی  اے ایف پی کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق "اغوا شدہ  تمام افراد  رہا ہو چکے ہیں اور جو درجنوں افراد تاحال مغوی  تصور کیے جا رہے تھے حقیقت میں حملے کے دوران فرار ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ گئے تھے"۔

یہ اغوا ایسے وقت میں ہوئے ہیں کہ جب نائیجیریا کو امریکہ کی جانب سے سفارتی دباؤ کا سامنا ہے۔   ٹرمپ نے اس دعوے کے ساتھ کہ ملک میں عیسائیوں  کا بڑے پیمانے پر قتل 'نسل کشی' کے مترادف ہے  عسکری مداخلت کی دھمکی بھی دی تھی۔

تاہم نائیجیریا حکومت اور آزاد تجزیہ نگار، صورتحال کو  اس  دینی چوکھٹے میں دیکھنے کی تردید  کرتے ہیں جو ایک طویل عرصے سے امریکہ اور یورپ کے  مسیحی دائیں بازو کی طرف سے استعمال کیا جا  رہا ہے۔