نیتن یاہو کی اسرائیلی عدلیہ میں تبدیلیاں لانے کے پس پردہ حقائق

عدالتی اصلاحات اتحاد کے اندر اختلافات کو گہرائی دے سکتی ہیں اور اسرائیلی معیشت کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں

ntn ıaow / User Upload

بنیامین  نیتن یاہو اسرائیلی عدلیہ کو تبدیل کرنے کے حربوں کے ذریعے اپنی طاقت کو مستحکم کرنے اور احتساب سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ اصلاحات ان کی حکومت کو عدالتی تقرریوں پر زیادہ کنٹرول دے گی اور سپریم کورٹ کی آزادی کو کمزور کر دے گی۔ ان اصلاحات کو عوامی دباؤ کے بعد بحال کیا گیا کیونکہ نیتن یاہو کو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔

https://x.com/haaretzcom/status/1869721848277278765 

نیتن یاہو کی اصلاحات کو عدالتی نگرانی سے بچنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ عدالتی اصلاحات اتحاد کے اندر اختلافات کو گہرائی دے سکتی ہیں اور اسرائیلی معیشت کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔ مجوزہ تبدیلیوں سے قرض لینے کے اخراجات میں اضافے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کے مجروح  ہونے  کا خطرہ ہے۔ اس سے ملکی معاشی استحکام خطرے سے  دو چار ہو سکتا ہے اور بین الاقوامی میدان میں اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

نیتن یاہو کی اصلاحات  کو جمہوریت کو مضبوط کرنے کے بجائے 7 اکتوبر کے حملوں کے احتساب سے بچنے کی کوشش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ یہ کوششیں نتن یاہو کی  حکومت کے زوال پذیر ہونے کا موجب بن سکتی  ہیں۔ اصلاحات کے نفاذ سے سماجی بے چینی بڑھ سکتی ہے اور اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔ مزید برآں، ان اصلاحات کی وجہ سے تنقید  میں تیزی آ سکتی  ہے جو اسرائیل کی جمہوری اقدار سے وابستگی پر سوال اٹھا رہی ہے۔ یہ عمل اسرائیل کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں میں اہم تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے اور ملک کی مستقبل کی سمت کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

https://trt-global.com/world/article/770f10a8b028