چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کا دورہ بھارت، سرحدی تنازعات پر بات چیت کا امکان

دونوں ایشیائی طاقتوں کے تعلقات میں پچھلے اکتوبر میں ہمالیہ کی سرحد پر گشت کے معاہدے کے بعد بہتری آئی ہے،

14 جولائی 2025ء کو بیجنگ میں ملاقات سے قبل چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور بھارت کے سبرامنیم جیشنکر ہاتھ ملا رہے ہیں۔ (گاؤ جیے/سنخوا نیوز ایجنسی کے ذریعے اے پی) / AP

چین کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہاہے کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی ہمالیہ میں متنازع سرحد پر بات چیت کی غرض سے پیر سے بدھ تک بھارت کا دورہ کریں گے ۔

یہ 2020 میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان سرحد پر ہونے  والی جنگ  کے بعد صرف دوسرا ایسا اجلاس ہوگا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جولائی میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا۔

دونوں ایشیائی طاقتوں کے تعلقات میں پچھلے اکتوبر میں ہمالیہ کی سرحد پر گشت کے معاہدے کے بعد بہتری آئی ہے، جس سے پانچ سالہ تعطل ختم ہوا جو تجارت، سرمایہ کاری اور ہوائی سفر پر اثر انداز ہو رہا تھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس ماہ کے آخر میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے جب وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین کا سفر کریں گے۔ یہ مودی کا سات سال میں پہلا دورہ ہوگا اور 2018 کے بعد ان کا پہلا اجلاس ہوگا۔

امریکی ٹیرف کے اثرات

دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کے حکام نے پہلے کہا تھا کہ بھارت اور چین پانچ سال بعد سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں، کیونکہ امریکی ٹیرف عالمی تجارتی نظام کو متاثر کر رہے ہیں

یہ دونوں بڑی اقتصادی طاقتیں طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہی ہیں۔ تاہم، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف  پالیسی کے باعث پیدا ہونے والے عالمی تجارتی اور جغرافیائی سیاسی بحران کے دوران، دونوں ممالک نے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔

براہ راست پروازوں کی بحالی اور سیاحتی ویزے جاری کرنا 2020 کے مہلک سرحدی تصادم کے بعد خراب تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

جمعرات کو اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک بیان میں، چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقین نے سرحد پار تبادلے اور تعاون پر اتفاق کیا ہے، جس میں سرحدی تجارت کی بحالی بھی شامل ہے۔

بھارت کے جونیئر وزیر خارجہ کرتی وردھن سنگھ نے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو بتایا کہ "بھارت نے سرحدی تجارت کی بحالی کو آسان بنانے کے لیے چینی فریق کے ساتھ بات چیت کی ہے۔" تاہم، کسی بھی فریق کی جانب سے دوبارہ آغاز کی تاریخ نہیں دی گئی۔

امریکہ اور بھارت کے بڑھتے تعلقات

مسلسل امریکی حکومتوں نے بھارت کو چین کے حوالے سے ہم خیال مفادات کے ساتھ ایک دیرینہ اتحادی کے طور پر دیکھا ہے۔ بھارت امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ کواڈ سیکیورٹی اتحاد کا حصہ ہے۔

تاہم، نئی دہلی اور واشنگٹن کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب ٹرمپ نے بھارت کو روسی تیل کی خریداری بند کرنے کا الٹی میٹم دیا، جو یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی کے دوران ماسکو کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

اگر نئی دہلی خام تیل کے سپلائرز تبدیل نہیں کرتا تو امریکہ 27 اگست تک بھارت پر نئے درآمدی ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دے گا۔