نیتن یاہو نے معاہدہ توڑا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے

اگر معاہدہ خراب ہوا تو ڈونلڈ ٹرمپ نیتان یاہو کومشکل میں ڈال دیں گے: سینئر امریکی عہدیدار

The legislation advanced despite open opposition from President Trump, who said last month that he "would not allow Israel to annex the West Bank." / Reuters

ایک سینئر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر  اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو ناکام بنایا  تو انہیں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

اسرائیل کے چینل 12 کے لئے عبرانی زبان میں دیئے گئے انٹرویو میں ایکسیوس کے نمائندے نے کہا ہے کہ امریکی عہدیدار نے نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے مقابل "بہت باریک  رسی پر چل رہے ہیں۔ اگر انہوں نے ایسا کرنا جا ری رکھا تو وہ معاہدے کو خراب کر دیں گے اور اگر معاہدہ خراب ہوا تو ڈونلڈ ٹرمپ نیتان یاہو کومشکل میں ڈال دیں گے"۔

یہ تبصرے،  اسرائیلی پارلیمنٹ' کنیسٹ' کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کے الحاق سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت کی وجہ سے، واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے دوران سامنے آئے ہیں۔

خبر کے مطابق امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعرات کے روز  اسرائیل کا  دورہ کیا اور انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی  کہ کنیسٹ نے ایک  روز قبل الحاق کے  دو غیر پابند بِلوں کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔

اسرائیل سے  روانگی سے قبل تل ابیب کے بن گوریون ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، وینس نے اس منظوری پر تنقید کی اور کہا ہے کہ "اگر یہ ایک سیاسی چال تھی تو نہایت احمقانہ تھی۔ مجھے ذاتی طور پر اس پر اعتراض ہے۔"

اسرائیلی اقدام نے ٹرمپ کو ناراض کیا ہے۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے چینل 12 کو بتایا  ہےکہ نیتن یاہو کو کئی روز پہلے سے، اس طرح کے اقدام کے، شدید ردعمل سے آگاہ کر دیا گیا تھا  لیکن انہوں نے رائے شماری کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

اسرائیلی پارلیمنٹ  نے الحاق سے متعلق دونوں بلوں کی ابتدائی منظوری دے دی ہے اور  قانون بننے کے لیے بِلوں کو مزید تین رائے شماریوں کی ضرورت ہے۔

یہ قانون سازی اس وقت کی گئی ہے کہ  جب صدر ٹرمپ نے گذشتہ ماہ کھلے عام کہا تھا کہ وہ "اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"

وینس نے ، 10 اکتوبر کو نافذ العمل ہونے والے غزّہ جنگ بندی معاہدے کے تحفظ کی خاطر، امریکہ کی طرف سے جاری وسیع سفارتی کوششوں  کے دائرہ کار میں  اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔