ترکیہ
5 منٹ پڑھنے
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا پر حملے کی تحقیقات شروع کر دیں
امدادی کارکنوں کو اشدود بندرگاہ پر تین گھنٹے تک کنکریٹ کے فرش پر ہاتھ پیچھے باندھ کر اور سر زمین کی طرف  جھکا کر  بیٹھنے پر مجبور کیا گیا: حشمت یازیجی
ترکیہ  نے صمود فلوٹیلا پر حملے کی تحقیقات شروع کر دیں
As many as 137 people from the humanitarian flotilla, including 36 Turkish and 23 Malaysian citizens, arrived by the flight.
5 اکتوبر 2025

گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل ترک کارکنوں کے، اسرائیل کی طرف سے بین الاقوامی پانیوں میں غیر قانونی حراست اور جسمانی و ذہنی تشدد ، نسلی تعصب اور ہراسانی کی، تصدیق کرنے کے بعد ترک اٹارنی جنرلوں نے حملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ہفتے کے روز امدادی صمود  فلوٹیلا کے کارکنوں کو اسرائیل سے لانے والا طیارہ استنبول ایئرپورٹ پر اترا۔

یہ طیارہ اسرائیل کے ایلات شہر کے رامون ایئرپورٹ سے روانہ ہوا اور مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بج کر  50 منٹ پر  استنبول پہنچا۔

اس پرواز کے ذریعے 36 ترک اور 23 ملائیشین شہریوں پر مشتمل کُل 137 افراد استنبول پہنچے ہیں۔

استنبول پہنچنے پر امدادی  کارکنوں کو صحت کے معائنے کے لیے استنبول عدلیہ طبّی مرکز لے جایا گیا جہاں انہوں نے بحیثیت  گواہوں کے اٹارنیوں  کو بیانات دیے۔

’ہتھکڑیاں اور لاتیں‘

حشمت یازیجی نے بتایا ہے کہ ان کے جہاز پر کھلے پانیوں میں ڈرونوں کے ذریعے بمباری کی گئی، جس سے انسانوں کو  جسمانی زخم آئے اور جہاز کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا ہے کہ کمانڈو عملے کے جہاز پر اتر کر قبضہ کرنے سے پہلے اسرائیلی حملہ آور کشتیوں  کو ڈبونے کی کوشش کر رہے تھے۔

یازیجی نے کہا کہ امدادی  کارکنوں کو اشدود بندرگاہ پر تین گھنٹے تک کنکریٹ کے فرش پر ہاتھ پیچھے باندھ کر اور سر زمین کی طرف  جھکا کر  بیٹھنے پر مجبور کیا گیا۔جب بزرگ اور کمزور افراد، جو گھنٹوں اس حالت میں نہیں رہ سکتے تھے، اپنی حالت تبدیل کرتے تو ان کے سروں کو لات مار کر زمین پر جھکا دیا جاتا اور انہیں سجدے کی حالت میں ہتھکڑیاں لگا کر ایک سے دو گھنٹے تک انتظار کرایا جاتا۔‘

یازیجی نے کہا کہ جب انہوں نے ترکی زبان میں بیان دینے کی خواہش ظاہر کی تو قریب کھڑی ایک خاتون سکیورٹی افسر نے کہا کہ  "گندے ترک، تم سے پہلے ہی بدبو اُٹھ رہی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ جب کارکنوں نے ان پر نسل پرستی کا الزام لگایا  تو انہیں دھمکیاں دی گئیں۔

انہوں نے ہم سے پوچھا کہ ہم اسرائیلی علاقے میں بغیر اجازت کیوں داخل ہوئے۔ میں نے انہیں بتایا کہ’ہم اسرائیلی علاقے میں داخل نہیں ہوئے؛ آپ نے ہمیں زبردستی بین الاقوامی پانیوں سے حراست میں لیا ہے۔‘

 انہوں نے پوچھا کہ ہم غزہ کیوں جا رہے تھے۔ میں نے کہا کہ وہاں نسل کشی ہو رہی ہے، بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے، ہم انسانی امداد لے کر جا رہے تھے اور ہم بین الاقوامی قانون کے مطابق غزہ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ انہیں تین کاغذات پر دستخط کرنے کے لیے کہا گیا، لیکن چونکہ وہ عبرانی نہیں جانتے تھے، انہوں نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

’اسرائیلی فورسز نے کارکنوں کے پیسے چوری کیے‘

بکر دیویلی نے کہا کہ کارکنوں کو اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ہاتھ پیچھے سختی سے باندھے گئے، جس سے انہیں زخم آئے ہیں۔

دیویلی نے کہا کہ انہیں حراست میں لیے جانے سے دو دن بعد کھانا دیا گیا لیکن چار دن تک پانی فراہم نہیں دیا گیا اور جب انہوں نے پانی مانگا  تو انہیں جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ "جب ہم نے نماز پڑھنے کی کوشش کی تو انہوں نے مداخلت کی" اور اسرائیلی فوج نے  ان کی ذاتی اشیاءاور پیسے چوری کر لیے ہیں۔

مسعود چاکر نے کہا کہ حراست میں لیے جانے کے بعد اور بندرگاہ  پہنچنے پر انہیں تقریباً ایک گھنٹے تک الٹی ہتھکڑی کی حالت میں اور  سر تپتے ہوئے کنکریٹ  پر رکھ کر انتظار کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انتظار کے دوران ان کے ساتھی، مصطفیٰ چاکماکچی، کا بازو توڑ دیا گیا۔

چاکر نے کہا کہ ’انہوں نے وہاں موجود یورپی شہریوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا۔ انہوں نے صرف ترک شہریوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ اپنایا۔ انہوں نے میری کچھ ذاتی اشیاء بھی چوری کر لیں‘ ۔

انہوں نے کہا کہ انہیں دو گھنٹے کے لیے ایک تنگ، پنجرہ نما پولیس کی گاڑی میں لے جایا گیا، اس کے بعد انہیں ایک اسرائیلی جیل میں لے جایا گیا، جہاں انہیں دو سے تین گھنٹے تک اسی طرح کے علاقے میں رکھا گیا، پانی سے محروم رکھا گیا، اور تین دن کی حراست کے دوران انہیں بیت الخلاء کے نل سے پانی پینے پر مجبور کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک آسٹریلوی شہری سے تفتیش کی اور اس پر تشدد کیا۔

چاکر نے کہا  کہ "دمہ کے مریض دو کارکن سانس لینے میں دشواری کا سامنا کر رہے تھے۔ انہیں کوئی دوا فراہم نہیں کی گئی۔ مزید یہ کہ وہ ہمیں ہر دو گھنٹے بعد جگاتے اور جیل میں مختلف جگہوں پر منتقل کرتے تھے"۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر نے جیل کا دورہ کیا جس کے بعد حکام نے کارکنوں کو پنجروں اور کوٹھڑیوں  میں الگ الگ  کر دیا اور  بار بار جگہ تبدیل کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان کے سامنے سگریٹ پیتے ، ہنستے، تصاویر اور ویڈیو بناتے تھے۔

دریافت کیجیے
ترک محکمہ جنگلات کا طیارہ کرویشیا میں تباہ،پائلٹ شہید
یورپی ترقیاتی بینک کا ترکیہ میں سرمایہ کاری کا منصوبہ
ترکیہ: جارجیا میں ترک فوجی کارگو طیارہ گِر گیا، 20 فوجی شہید
دنیا بھر سے ترکیہ کے ساتھ اظہارِ تعزیت
امریکہ چاہتا ہے کہ شام متحد رہے:فدان
وطن عزیز کو مضبوط بنانا اتاترک کی میراث کا احترام کرنا ہے:ایردوان
بانی وطن اتاترک کی 87 ویں برسی
ترکیہ کا اعلی سطحی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا: اردوعان
"سائبر جاسوسی کا شبہ" استنبول اور ادانہ میں دو مشتبہ افراد گرفتار
صدر ایردوان: آذربائیجان کی قاراباغ فتح قفقاز میں امن کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہے
صدر ایردوان کی لیبیا کے سربراہ عبدالحمید دبیبہ سے ٹیلی فونک بات چیت
صدرِ ایران: عنقریب بارش نہ ہوئی توتہران کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے
سلامتی کونسل کی قرارداد پر مبنی غزہ میں فوجی تعیناتی کا فیصلہ کیا جائے گا:ترکیہ
ترک صدر کی سوڈان میں شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت اور مسلم اُمہ سے خون ریزی روکنے کی اپیل
استنبول، غزّہ جنگ بندی اور انسانی بحران  کے موضوع پر، اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے
ترکیہ عالمی نظام کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے: اوتوربائیف
ترک وزیر خارجہ فیدان نے اقوام متحدہ کی اصلاح کی مطالبہ کیا اور عالمی نظام کی مشروطیت پر سوال اٹھایا
ترکیہ اپنی دفاعی صنعت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، ترک نائب صدر
پاکستان اور افغانستان 6 نومبر کو استنبول میں مذاکرات کی بحالی کریں گے، جنگ بندی جاری رہے گی — ترکیہ
جرمنی ترکیہ کو یورپی یونین میں دیکھنےکاخواہاں ہے: چانسلر مرز