اسرائیل کی غزہ میں امدادی کشتیوں پر حملے سرا سر ڈکیتی ہے، ترکیہ

ترک دفترِ خارجہ: ہم امید کرتے ہیں کہ یہ حملہ غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے جاری کوششوں کو متاثر نہیں کرے گا۔

Türkiye says Israel's Gaza aid flotilla intervention is act of piracy / TRT World

تترکیہ نے اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کے لیے انسانی امداد لے جانے والے بحری قافلے پر مداخلت کو سمندری قزاقی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

آزادی قافلے کے خلاف اس کارروائی میں ترک شہریوں اور قانون سازوں کی شمولیت تھی۔  ترک وزارت خارجہ نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ یہ کارروائی اسرائیلی حکومت کی "نسلی صفائی" کی پالیسیوں کی عکاس ہے  جو تمام پرامن اقدامات کو نشانہ بناتی ہے، خطے میں کشیدگی کو بڑھاتی ہے اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

انقرہ نے کہا کہ ترک شہریوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ وہ دیگر ممالک کے شہریوں کے حوالے سے بھی تعاون کر رہی ہے۔

اسرائیل نے غزہ میں تمام امداد، بشمول خوراک اور ادویات، کے داخلے کو روک دیا ہے، جس کی وجہ سے انسانی حقوق کی تنظیموں اور دنیا بھر کی حکومتوں کے مطابق قحط کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

یہ بحری قافلہ اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے اور تل ابیب کی نسل کش پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیلی بندرگاہوں پر  امدادی سامان اتارنے سے انکار کر رہا ہے۔