پانچ سال کے وقفے کے بعدچین اور بھارت کے درمیان براہ راست پروازیں بحال
تعلقات میں اس کے بعد معمولی بہتری آئی، خاص طور پر اکتوبر 2024 میں ایک معاہدے کے بعد، جس کا مقصد لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر کشیدگی کو کم کرنا تھا۔
چین اور بھارت نے پانچ سال کے وقفے کے بعد اتوار کے روز سے براہِ راست تجارتی پروازیں بحال کر دیں ۔
یہ 2020 میں سرحدی جھڑپ کے بعد کشیدہ تعلقات کو بحال کرنے کی جانب ایک محتاط قدم ہے۔
پہلی انڈیگو پرواز کلکتہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہو کر گوانگژو پہنچی، جس میں 176 مسافر سوار تھے۔ بھارت کی سب سے بڑی ایئرلائن روزانہ کی بنیاد پر ان دونوں شہروں کے درمیان براہ راست پروازوں کی خدمات فراہم کرے گی۔
نئی دہلی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام "عوام سے عوام کے رابطے کو بڑھانے" اور "دو طرفہ تبادلوں کی بتدریج معمول پر واپسی" میں مدد دے گا۔
ایک دوسرا روٹ، جو شنگھائی اور نئی دہلی کو جوڑے گا، 9 نومبر سے شروع ہوگا اور ہفتے میں تین بار چلایا جائے گا۔
ان دونوں ایشیائی ممالک کے درمیان فضائی سفر 2020 کے اوائل میں کووڈ-19 وبا کے آغاز پر معطل کر دیا گیا تھا۔ یہ معطلی اس وقت بھی برقرار رہی جب جون میں گلوان وادی میں مہلک جھڑپیں ہوئیں، جن میں 20 بھارتی فوجی اور نامعلوم تعداد میں چینی فوجی ہلاک ہوئے۔
تعلقات میں اس کے بعد معمولی بہتری آئی، خاص طور پر اکتوبر 2024 میں ایک معاہدے کے بعد، جس کا مقصد لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر کشیدگی کو کم کرنا تھا۔ پروازوں کی بحالی کو دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کے درمیان معمول کی بحالی کی جانب علامتی لیکن اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔