غزہ کے پاس ضائع کرنے کا مزید وقت باقی نہیں بچا، ایردوان

ترک صدر رجب طیب ایردوان ک مضمون الجزیرہ میں "غزہ میں انسانیت کے ضمیر کا امتحان" ہے کے عنوان سے جمعرات کو انگریزی اور عربی زبان میں شائع ہوا۔

صدرِ اردوغان نے کہا، "تاریخ ان لوگوں کی گواہی دے رہی ہے جنہوں نے کارروائی کی اور ان لوگوں کی جو غزہ میں ظلم سے منہ موڑ گئے۔" / AP

ترک صدر رجب طیب اردوان نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

صدر ایردوان نے الجزیرہ کے لیے تحریر کردہ ایک مضمون میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے باعث یہ علاقہ "مکمل انسانی تباہی" کے قریب پہنچ رہا ہے۔

صدارتی محکمہ اطلاعات کے سربراہ برہان الدین دُوران نے ترکیہ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم نیکسٹ سوشل پر اس مضمون کی اشاعت کا اعلان کیا۔

یہ مضمون، جس کا عنوان "غزہ میں انسانیت کے ضمیر کا امتحان" ہے، جمعرات کو انگریزی اور عربی زبان میں شائع ہوا۔ اس میں ایردوان نے اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف "منظم تباہی کی پالیسی" اپنانے کا الزام لگایا۔

انہوں نے لکھا، "بھوک، پیاس اور وبائی امراض کا خطرہ غزہ کو مکمل انسانی تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔" ایردوان کے مطابق، "اب تک اسرائیلی حملوں میں 61,000 سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جاں بحق ہو چکے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ انقرہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم میں جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور فلسطینی گروہوں کے درمیان ثالثی کر رہا ہے۔

مغرب کا دوہرا معیار

ایردوان نے لکھا، " دیگر بحرانوں میں فوری کارروائی جبکہ غزہ کے معاملے میں غیر واضح رویہ پر مبنی مغرب کے دوہرے معیار نے  ایک ایسے بین الاقوامی نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے جو اصولوں اور قوانین پر مبنی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر عالمی سطح پر فوری متحرک ہونے کی مثال غزہ کے لیے نہیں دیکھی گئی، جس سے اسرائیل کو "بلا کسی پابندی کے" کارروائی کرنے کا موقع ملا۔

ایردوان نے ترکیہ کی جاری انسانی اور سفارتی کوششوں کا ذکر کیا، جن میں امداد کی فراہمی، طبی انخلاء، اور فلسطینی گروہوں کے درمیان ثالثی شامل ہیں، جو اکثر قطر کے ساتھ تعاون میں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ماہ نیٹو اجلاس میں اپنے بیان کو دہرایا کہ "غزہ کے پاس مزید وقت نہیں ہے" اور اسرائیل کی کارروائیوں کو دوبارہ "نسل کشی" قرار دیا۔

صدر نے خبردار کیا کہ یہ تنازعہ وسیع تر خطے کو غیر مستحکم کرنے، اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھانے، اور نقل مکانی، انتہا پسندی اور توانائی کی سلامتی کے خطرات کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے فوری جنگ بندی، انسانی راہداریوں کے کھولنے، اور شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی میکانزم کی ضرورت پر زور دیا۔

’جنگ ان لوگوں کو نشانہ بناتی ہے جو سچائی کے متلاشی ہیں

ایردوان نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کو تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور سیاسی نمائندگی کے حقوق کو یقینی بنانا چاہیے، اور اس بات پر زور دیا کہ پائیدار امن ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا، "تاریخ ان لوگوں کی گواہ ہے جنہوں نے کارروائی کی اور ان کی بھی جو غزہ میں ظلم سے منہ موڑ گئے۔" ایردوان نے مزید کہا، "انسانیت کا مستقبل ان اقدامات کی جرات پر منحصر ہوگا جو ہم آج اٹھاتے ہیں۔"

صدر نے کہا کہ غزہ کے واقعات یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ "جنگ ان لوگوں کو نشانہ بناتی ہے جو سچائی کے متلاشی ہیں،" یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ متعدد صحافی تنازعہ کے علاقے سے رپورٹنگ کرتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا، "خصوصاً الجزیرہ کو پہنچنے والے نقصانات پریس کی آزادی اور معلومات کے حق پر سب سے زیادہ وحشیانہ حملوں میں شامل ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ ان "بہادر افراد" کی اموات "ہم سب کا مشترکہ نقصان" ہیں اور ان کی یاد "انصاف کے حصول کی علامت کے طور پر باقی رہے گی۔"