ترک صدر کی سوڈان میں شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت اور مسلم اُمہ سے خون ریزی روکنے کی اپیل

سوڈان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آزادی کا تحفظ کیا جانا چاہیے اور سوڈانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ضروری ہے۔

"No one who carries a heart in their chest, not a stone, can accept massacres against civilians in Sudan's Al Fasher in recent days", he says.

صدر رجب طیب ایردوان نے سوڈان کے علاقے الفاشر میں ہونے والے قتل عام کی شدید مذمت کی اور کہا کہ افریقی ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا، "کوئی بھی شخص جس کے سینے میں دل ہو، پتھر نہ ہو، وہ حالیہ دنوں میں سوڈان کے الفاشر میں شہریوں کے خلاف قتل عام کو قبول نہیں کر سکتا۔ ہم اس پر خاموش نہیں رہ سکتے۔"ایردوان نے پیر کے روز استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی اقتصادی اور تجارتی تعاون کی مستقل کمیٹی کے 41ویں اجلاس کے افتتاحی کلمات میں یہ بات کہی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سوڈان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آزادی کا تحفظ کیا جانا چاہیے اور سوڈانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مسلم برادری پر زور دیا کہ وہ خونریزی کے خاتمے کی ذمہ داری اٹھائے۔

ایردوان نے مزید کہا، "یہ ضروری ہے کہ ہم ان مشکل ایام میں سوڈان کے عوام کے ساتھ کھڑے رہیں اور اپنی انسانی امداد اور ترقیاتی حمایت جاری رکھیں۔"

اسرائیل کا  بدنام ریکارڈ

غزہ کی جنگ پر بات کرتے ہوئے، ترک رہنما نے نشاندہی کی کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے لیے کافی پرعزم نظر آتا ہے، جبکہ اسرائیل کا ریکارڈ بہت خراب ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد سے 200 سے زائد بے گناہ افراد کو قتل کیا ہے اور مغربی کنارے میں اپنے قبضے اور حملے نہیں روکے۔

صدر نے کہا، "ہم مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کوششوں،القدس  کی حیثیت کو تبدیل کرنے یا مسجد اقصیٰ کی حرمت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دے سکتے۔"