روس اور چین بھی جوہری تجربات کرتے ہیں لیکن "اس بارے میں بات نہیں کرتے": ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کو 30 سال سے زیادہ عرصے کے بعد جوہری ہتھیاروں کی جانچ پڑتال کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا واحد ملک نہیں ہے جو جوہری ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے، بلکہ روس اور چین بھی یہ تجربات کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات سی بی ایس نیوز کے پروگرام 60 منٹس کے دوران ایک انٹرویو میں کہی۔
جب میزبان نورا او ڈونل نے کہا کہ واحد ملک جو جوہری ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے وہ شمالی کوریا ہے۔ تو ٹرمپ نے کہا، "روس اور چین بھی آزمائشیں کر رہے ہیں، تا ہم وہ اس بارے میں بات نہیں کرتے۔"
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب تین دن پہلے ٹرمپ نے امریکی فوج کو 30 سال کے وقفے کے بعد دوبارہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات شروع کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا، "دیگر ممالک تجربات کر رہے ہیں۔ ہم واحد ملک ہیں جو ایسا نہیں کر رہا اور میں نہیں چاہتا کہ ہم اس دوڑ میں پیچھے رہ جائیں۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معلوم کرنا آسان نہیں کہ یہ ممالک اپنے ہتھیار کہاں آزما رہے ہیں۔
زبردست جوہری طاقت
ٹرمپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ جوہری ہتھیار استعمال نہیں کرنا چاہتے، لیکن ان کے تجربات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہ کیسے کام کریں گے۔
انہوں نے کہا، "کیا یہ منطقی ہے کہ آپ جوہری ہتھیار بناتے ہیں، اور پھر ان کا تجربہ نہیں کرتے۔ آپ یہ کیسے کریں گے؟ آپ کیسے جانیں گے کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں؟"
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کے پاس "زبردست جوہری طاقت" ہے، جو کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا، "روس دوسرے نمبر پر ہے۔ چین بہت پیچھے تیسرے نمبر پر ہے، لیکن وہ پانچ سال میں برابر ہو جائیں گے۔ آپ جانتے ہیں، وہ تیزی سے بنا رہے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ ہمیں جوہری تخفیف کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔ ہمارے پاس اتنے جوہری ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 بار تباہ کر سکتے ہیں۔ روس کے پاس بھی بہت سے جوہری ہتھیار ہیں، اور چین کے پاس بھی بہت ہوں گے۔"