ہیوی میٹل ڈرمر 'سناے تاکائیچی' جاپان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن گئیں
لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما 'سنائے تاکائیچی'، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کامیابی حاصل کر کے، ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہو گئی ہیں
جاپان کی حزبِ اقتدار 'لبرل ڈیموکریٹک پارٹی' کی رہنما 'سنائے تاکائیچی'، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کامیابی حاصل کر کے، ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہو گئی ہیں۔
تاکائیچی نے، بروز منگل ، 465 نشستوں پر مشتمل ایوانِ زیریں سے 237 ووٹ لے کر اکثریت حاصل کر لی ہے۔ کمزور اختیارات والے ایوان بالا سے بھی منظوری حاصل کرنے کے بعد منگل کی شام کو انہوں نے جاپان کی 104ویں وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔
انہوں نے گذشتہ مہینے انتخابی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کر کے مستعفی ہونے والے وزیر اعظم' شیگیرو ایشیبا' کی جگہ سنبھالی ہے اور حالیہ پانچ سالوں میں جاپان کی پانچویں وزیر اعظم منتخب ہو ئی ہیں۔
تاکائیچی ایک اقلیتی حکومت کی قیادت کریں گی ۔ ایک بھاری ملکی ایجنڈہ ان کا منتظر ہے جس میں اگلے ہفتے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا طے شدہ دورہ بھی شامل ہے۔
سنائے تاکائیچی سابق ہیوی میٹل ڈرمر ہیں۔انہوں نے 4 اکتوبر کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی 'ایل ڈی پی' کی قیادت سنبھالی۔ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کئی دہائیوں سے تقریباً مسلسل اقتدار میں ہونے کے باوجود حمایت کھو رہی ہے۔
ان کے انتخاب سے چھ دن بعد، نو منتخب وزیر اعظم کے قدامت پسند نظریات اور 'ایل ڈی پی' کے خلاف عطیہ اسکینڈلوں سے مضطرب، 'کومیتو پارٹی' حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو گئی ہے۔
اس علیحدگی کے بعد تاکائیچی کو اصلاح پسند اور دائیں بازو کی حامی جاپان انوویشن پارٹی 'جے آئی پی' کے ساتھ اتحاد کرنا پڑا ہے۔اس اتحاد پر پیر کی شام دستخط کئے گئے تھے۔
اس اتحاد کے مقابلے میں جے آئی پی نے غذائی مصنوعات پر صارف ٹیکس کی شرح کو صفر کرنے،اداراتی و تنظیمی عطیات کو ختم کرنے اور اراکینِ پارلیمنٹ کی تعداد میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تاکائیچی نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ان کا ہدف جاپانی معیشت کو مضبوط کرنا اور جاپان کو آئندہ نسلوں کی ذمہ داری اٹھاسکنے کا اہل بنانا ہے۔