یوکرین نے ترکیہ کے انتباہ کے باوجو روسی آبی راہداری میں ڈرون جنگ شروع کر دی
روستوف کے قریب ایک ڈراؤن حملے کے بعد کارگو جہاز میں آگ لگ گئی جس میں عملے کے 2 ارکان ہلاک ہو گئے؛ روستوف روس کے دریا اور سمندری نقل و حمل کے نیٹ ورک سے منسلک ایک اہم لوجسٹکس مرکز ہے۔
یوکرین نے روس کے جنوب میں واقع روستوف کے علاقے کی اندرونی آبی راہوں میں ایک روسی کارگو جہاز کو نشانہ بنایا، جبکہ رات بھر ہونے والے ڈرون حملوں میں مقامی حکام کے مطابق تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب چند روز قبل ترکیہ نے خبردار کیا تھا کہ بحیرہ اسود میں بحری جہازوں پر بڑھتے ہوئے حملے جنگ کو مزید پھیلا سکتے ہیں، اور اس کے بعد خطے اور اس کے اطراف میں دونوں جانب سے مبینہ حملوں کی رپورٹس سامنے آئیں۔
روستوف کے علاقائی گورنر یوری سلوسر نے کہا کہ روستوف کے قریب ایک ڈراؤن حملے کے بعد کارگو جہاز میں آگ لگ گئی جس میں عملے کے 2 ارکان ہلاک ہو گئے؛ روستوف روس کے دریا اور سمندری نقل و حمل کے نیٹ ورک سے منسلک ایک اہم لوجسٹکس مرکز ہے۔
نزدیکی قصبے باتائسک میں ایک الگ حملے میں ایک تیسرا شخص ہلاک ہوا جبکہ کم از کم سات افراد زخمی ہوئے۔
یہ حملہ روسی لوجسٹکس اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف یوکرین کی مہم میں ایک قابلِ ذکر شدت کی نشاندہی کرتا ہے۔
اب تک روسی جہازوں پر حملے زیادہ تر بحیرہ اسود اور ساحلی علاقوں تک محدود رہے تھے، جہاں دونوں جانب نے بارہا بندرگاہوں، ایندھن کے ڈپو اور فوجی سپلائی چین سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
سرحد پار ڈراؤن جنگ
یہ اندرونی آبی راہوں پر حملہ اسی سے چند روز بعد ہوا جب ترک صدر رجب طیب ایردوان اور وزیر خارجہ حاقان فیدان نے خبردار کیا تھا کہ بحیرہ اسود اور اس کے آس پاس جہازوں پر بڑھتے ہوئے حملے جنگ کو وسیع کر سکتے ہیں اور عالمی تجارت کے اہم راستوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
انقرہ نے بارہا احتیاط کا مطالبہ کیا ہے اور نیویگیشن کی آزادی اور علاقائی استحکام کے خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
روس کے یوکرین پر 2022 میں حملے کے بعد سے کیف نے ماسکو کی عسکری برتری کا تدارک کرنے کے لیے دوردراز ڈرونز پر زیادہ انحصار کیا ہے، جنہوں نے روسی حدود کے اندر ریفائنریز، بندرگاہوں اور نقل و حمل کے راستوں کو نشانہ بنایا ہے۔
روس نے اس کے جواب میں یوکرینی بندرگاہوں اور غلے کے بنیادی ڈھانچے، خاص طور پر بحیرہ اسود کے ساحلی علاقوں میں، ڈرون اور میزائل حملے جاری رکھے ہیں۔
اب جبکہ اندرونی آبی راستے بھی اس تنازع میں شامل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، تجزیہ کاران خبردار کر رہے ہیں کہ محاذِ جنگ روایتی لائنوں سے آگے پھیل رہا ہے — جو علاقائی سلامتی اور بین الاقوامی شپنگ کے لیے نئے خدشات پیدا کرتا ہے۔