فرانس: ٹرمپ۔پوتن ملاقات میں یوکرین کو بھی شامل کیا جائے
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان متوقع ملاقات میں یوکرینی اور یورپی نمائندوں کو بھی شامل ہونا چاہیے: صدر ایمانوئل میکرون
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ بوداپست میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان متوقع ملاقات میں یوکرینی اور یورپی نمائندوں کو بھی شامل ہونا چاہیے۔
پیر کے روز سلووینیا میں یورپی یونین کے بحیرہ روم ممالک کے سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں میکرون نے کہا ہے کہ یہ ملاقات "ایک بہت اچھی بات" ہے کیونکہ "صدور اپنے دو طرفہ ایجنڈے پر بات کر سکتے ہیں۔"
میکرون نے زور دے کر کہا ہے کہ "جب وہ یوکرین کے مستقبل پر بات کر رہے ہوں تو یوکرینیوں کو میز پر ہونا چاہیے۔ جب وہ یورپیوں کی سلامتی پر اثر انداز ہونے والے معاملات پر بات کریں گے تو یورپیوں کو بھی میز پر ہونا چاہیے۔ جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ بس یہی ہے"۔
میکرون نے یوکرین کے لیے فرانس کی حمایت کا اعادہ کیا اور جنگ کے دوران یوکرین کی مزاحمت کو سراہا ہے۔
لندن اجلاس
انہوں نے کہا ہے کہ "یوکرین ایک طرف جدّت اختیار کر رہا اور پیداوار دے رہا ہے تو دوسری طرف نہایت بہادری کے ساتھ مزاحمت بھی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ جمعہ کے روز بعض شرکاء کی بنفس نفیس اور بعض کی بذریعہ ویڈیو کانفرنس شرکت سے "رضامندوں کا اتحاد" نامی اجلاس منعقدہ ہو گا۔اجلاس میں یوکرین کے صدر ولودو میر زلنسکی بھی شرکت کریں گے۔ اس شکل میں ہم پیش رفت جاری رکھیں گے"۔
زلنسکی نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یوکرین کے حوالے سے کوئی بھی امن معاہدہ "پائیدار اور دیرپا" ہونا چاہیے۔ معاہدے کو، بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہونا اور طویل مدتی استحکام کا ضامن ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ اور کسی امن کا وجود نہیں ہے اوراس موضوع پر یورپیوں کا موقف ہمیشہ دو ٹوک رہا ہے "۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ٹرمپ نے روس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لئے زلنسکی پر دباو ڈالا اور کہا تھا کہ دونوں فریقین کو موجودہ محاذوں پر لڑائی روک دینی چاہیے۔ تاہم زلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین ماسکو کو کوئی رعایت نہیں دے گا۔
گذشتہ جمعرات کو ایک ٹیلی فونک ملاقات میں پوتن اور ٹرمپ نے ایک اور بلمشافہ ملاقات کے امکان پر بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ دونوں فریقین کے نمائندے فوری طور پر ایک سربراہی اجلاس کی تیاری شروع کریں گے۔ سربراہان نے اجلاس کے انعقاد کے لئے بوداپست کو موزوں مقام قرار دیا تھا۔