ترکیہ میں غزہ اجلاس
اجلاس 50 سے زائد ممالک سے 150 سے زیادہ علماء کی شرکت سے جاری ہے
مسلم دنیا کے معروف علما نے بروز ہفتہ ترکیہ کے شہر استنبول کے جزیرہ جمہوریت و آزادی میں منعقدہ بین الاقوامی اجلاس کے دوسرے دن کی کاروائی میں غزہ کی فوری امداد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
"اسلامی و انسانی ذمہ داری: غزہ" کے زیرِ عنوان یہ اجلاس، بین الاقوامی اتحاد برائے مسلم علماء(IUMS) اور ترکیہ کی اسلامی علماء فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ اور وسیع تر اسلامی دنیا کے ردعمل پر تبادلہ خیال کے لئے 50 سے زائد ممالک کے 150 سے زیادہ علماء نے اجلاس میں شرکت کی۔
دن کا آغاز ایک پروٹوکول نشست سے ہوا اور IUMS کے صدر شیخ علی محی الدین القرداغی، ترکیہ محکمہ مذہبی امور کے صدر علی ارباش اور IUMS کے سیکریٹری جنرل شیخ علی محمد السلابی جیسی معتبر شخصیات نے نشست سے خطاب کیا ۔
امت ایسوسی ایشن کے صدر شیخ عبد الوہاب آئیکنجی نے منتظم کمیٹی کی جانب سے سیشن کا آغاز کیا۔
اسی دوران، عراق فقہ کونسل سے شیخ احمد حسن الطحہ اور ترکیہ مسلمان علماء وقف کے سربراہ پروفیسر نصر اللہ حاجی مفتو اوغلو جیسے عراقی اور ترک علماء نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔
پہلی ورکشاپ "غزہ کی امداد کی ذمہ داری" کے عنوان سے منعقدہ ہوئی جس میں وفود کے سربراہان نے تجاویز پیش کیں۔
اجلاس کے اگلے حصے میں غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر ایک پریس بریفنگ جاری کی جائے گی اورمہمان شرکاء تقریریں کریں گے۔ علاوہ ازیں فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک عوامی بیان جاری کیا جائے گا اور احتجاج کیا جائے گا۔
یہ آٹھ روزہ اجلاس جمعہ کو استنبول کی ایوب سلطان مسجد میں دعاؤں کے ساتھ شروع ہوا اور 29 اگست تک جاری رہے گا۔
اجلاس آیا صوفیہ گرینڈ مسجد میں"استنبول اعلامیے"کے اجراء کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔ منتظمین کے مطابق یہ اعلامیہ فلسطینی مقصد کی حمایت کے لئے "سیاسی، انسانی اور قانونی کارروائی کے لیے ٹھوس اقدامات" پر مبنی ہو گا۔