اقوام متحدہ: شدید بارشوں نے غزّہ کی پہلے سے تباہ حال شرائط کو مزید بگاڑ دیا ہے
شدید بارشوں نے خیموں کو پانی سے بھر دیا اور علاقے میں، بچوں میں ہائپو تھرمیا اور فلُو جیسی، بیماریوں کے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے: فرحان حق
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارشوں نے غزّہ کی پہلے سے تباہ حال شرائط کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ سینکڑوں فلسطینی نقل مکانوں کی آبادی پر مشتمل خیمہ بستیوں میں سیلابی ریلوں نے علاقے کی کچھ نہیں تو نصف آبادی کو مستقل بڑھتے ہوئے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے جمعرات کومنعقدہ نیوز کانفرنس میں دفترِ ہم آہنگی برائے امورِ انسانی 'OCHA ' کے حوالے سے کہا ہے کہ "شدید بارشوں نے خیموں کو پانی سے بھر دیا ہے۔ لوگوں کے پاس بچا کھُچا جو کچھ بھی تھا سب بارانی پانی سے شرابور ہو گیا ہے اور علاقے میں، بچوں میں ہائپو تھرمیا اور فلُو جیسی، بیماریوں کے خطرات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے"۔
حق نے فیلڈ میں موجود ٹیموں کے فوری مشترکہ ردِعمل نظام قائم کرنے کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ "اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اور سول سوسائیٹیاں غزّہ بھر میں خیمے، ترپالیں، گرم کپڑے ، کمبل اور حفظانِ صحت کے سیٹ تقسیم کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں محصور علاقے میں فوری مشترکہ ردِعمل نظام نے جمعرات کی صبح سے اب تک 'سیلاب کی 160 سے زائد اطلاعات' پر کارروائی کی ہے"۔
حق نے کہا ہےکہ اقوامِ متحدہ کے مقامی شراکت دار سیلاب کی تیاری میں فلسطینی خاندانوں کی مدد کر رہے ہیں۔ خیموں کے گرد ریت کا بند باندھنے کے لئے آٹے کے خالی تھیلے تقسیم کئے جا رہے ہیں اور جہاں ممکن ہو اوزار اور ریت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ " فوری مشترکہ ردِعمل نظام کے تحت850,000 نقل مکانوں پر مشتمل 760 سے زائد آبادیوں میں سب سے زیادہ سیلابی خطرے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انسانوں کی یہ تعداد غزہ کی آبادی کا تقریباً 40 فیصد بنتا ہے" ۔
حق نے 'بڑے پیمانے کی ضروریات' پر زور دیا اور کہا ہے کہ 'انسانی سہولیات کی کارروائیوں پر پابندیاں نرم یا بالکل ختم کی جانی چاہئیں۔اس میں زیادہ تر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) پر جاری پابندیوں کا خاتمہ شامل ہے، جو شدید پابندیوں کے باوجود امدادی کاروائیوں کو وسعت دینا اور عوام الناس کی خدمت کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نےغزّہ میں امدادی سامان کی وسیع تر فراہمی کے لئے مزید گزرگاہیں اور راستے کھولنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔