ٹرمپ: میں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ تجارت اور روسی تیل پر بات چیت کی ہے
امریکی صدر نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ نئی دہلی روس سے تیل کی خریداری کو محدود کرے گا کیونکہ دونوں رہنما تجارتی تعلقات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے رابطہ کیا ہے اور ان کی گفتگو زیادہ تر تجارت پر مرکوز رہی۔
ٹرمپ نے منگل کے روز اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا، "ہم نے بہت سی چیزوں پر بات کی، لیکن زیادہ تر تجارت کے بارے میں گفتگو ہوئی۔"
ٹرمپ نے مزید کہا کہ توانائی بھی گفتگو کا حصہ تھی، اور مودی نے انہیں یقین دلایا کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری کو محدود کرے گا۔
ٹرمپ نے کہا، "وہ روس سے زیادہ تیل نہیں خریدیں گے۔ وہ بھی اس جنگ کا خاتمہ اتنا ہی چاہتے ہیں جتنا میں چاہتا ہوں۔"
بھارت اور چین روسی سمندری خام تیل کے سب سے بڑے خریداروں میں شامل ہیں۔
ٹرمپ کا بڑھتا ہوا دباؤ
ٹرمپ نے حالیہ ایام میں بھارت کو روسی تیل کی خریداری پر نشانہ بنایا ہے اور بھارتی برآمدات پر محصولات عائد کیے ہیں تاکہ ملک کو خام تیل کی خریداری سے روکا جا سکے، کیونکہ وہ ماسکو پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ یوکرین میں امن معاہدے کے لیے مذاکرات کرے۔
اس سے پہلے، ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر نئی دہلی روسی تیل کی خریداری بند نہیں کرتا تو وہ بھارتی مصنوعات پر "بڑے پیمانے پر محصولات" عائد کریں گے۔
واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ روس کے ساتھ توانائی کی تجارت جاری رکھنا ماسکو کو اقتصادی طور پر الگ تھلگ کرنے کی عالمی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور بالواسطہ طور پر اس کی جنگی کوششوں کو مالی مدد فراہم کرتا ہے۔
بھارت یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے روسی رعایتی خام تیل کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک رہا ہے، اور یہ تجارت اس کے اندرونی توانائی کے اخراجات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس سال کے آغاز میں بھارتی برآمدات — جن میں ٹیکسٹائل، دواسازی، اور آٹو پارٹس شامل ہیں — پر محصولات بڑھا کر 50 فیصد تک کر دیے، جس سے تجارتی تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت روسی تیل کی خریداری کو کم کرنے میں ناکام رہا تو یہ محصولات برقرار رہیں گے یا مزید بڑھائے جائیں گے ۔