میں نے پینٹاگون کو چین اور روس کے ہم پلّہ جوہری تجربات کا حکم دے دیا ہے: ٹرمپ

میں نے پینٹاگون کو اُسی درجے کے جوہری اسلحہ تجربات کرنے کا حکم دے دیا ہے کہ جس درجے پر چین اور روس کر ہے ہیں: صدر ڈونلڈ ٹرمپ

President Donald Trump boards Air Force One at Gimhae International Airport in Busan, South Korea. / AP

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں نے پینٹاگون کو اُسی درجے کے جوہری اسلحہ تجربات کرنے کا حکم دے دیا ہے کہ جس درجے پر چین اور روس کر ہے ہیں۔

 چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک اہم اجلاس کے آغاز سے محض  چند منٹ قبل جاری کردہ اعلان میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے پینٹاگون کو، چین اور روس کے ہم پلہ جوہری اسلحہ تجربات کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

 جمعرات کو جاری کیا گیا یہ بیان، واشنگٹن کی تنبیہات کے باوجود  روس کے صدر ولادی میر پوتن کی طرف سے، ماسکو کے جوہری وار ہیڈ والی ڈرون  آبدوز کا کامیاب تجربہ کرنے کا ،اعلان کئے جانے سے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

 ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا بیان میں کہا ہے کہ "میں نے،دیگر ممالک کے تجرباتی پروگراموں کی وجہ سے، محکمہ جنگ کو ہمارے جوہری ہتھیاروں کی جانچ پڑتال مساوی بنیادوں پر شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں"۔

ٹرمپ نے  امریکہ کے پاس کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں زیادہ جوہری ہتھیاروں کا ذکر کیا اور ان ہتھیاروں کی جدّت کے معاملے میں اپنی کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا  ہےکہ "روس دوسرے نمبر پر  اور چین  بہت پیچھے تیسرے نمبر پر ہے لیکن پانچ سالوں میں وہ بھی اس فاصلے کو کم کر لے گا"۔

انسدادِ جوہری اسلحہ کی بین الاقوامی مہم (ICAN) کے مطابق روس، امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ، پاکستان، بھارت، اسرائیل اور شمالی کوریا پر مشتمل  نو ممالک کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

ٹرمپ نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ جوہری اسلحے کی جانچ پڑتال اور جدّت کس نوعیت کی ہو گی تاہم یہ کہا ہے کہ " یہ عمل فوری طور پر شروع ہو جائےگا"۔

"روکنے کا کوئی طریقہ نہیں"

پوتن نے بروز بدھ  جاری کردہ بیان میں جوہری  وار ہیڈ والی اور جوہری توانائی سے چلنے والی ڈرون آبدوز کے کامیاب تجربے کا اعلان کیا تھا۔ یہ تجربہ، حالیہ چند دنوں میں، ماسکو کی طرف سے ہتھیاروں کا دوسرا تجربہ تھا۔  

یوکرین میں زخمی ہونے والے روسی فوجیوں کے علاج کے لیے مخصوص ایک فوجی اسپتال سے نشر ہونے والے ٹیلی ویژن خطاب میں پوتن نے کہا ہے کہ پوسائیڈن نامی اس ڈرون ٹارپیڈو کو "روکنا ناممکن" ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پوسائیڈن روایتی آبدوزوں سے زیادہ تیزی سے سفر کر سکتا ہے، گہرائی میں اُتر سکتا ہے اور دنیا کے کسی بھی براعظم تک پہنچ سکتا ہے۔

اتوار کو ایک کروز میزائل تجربے کے بعد، ٹرمپ نے پوتن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ انہیں "میزائل تجربات کی بجائے یوکرین میں جنگ ختم کرنی چاہیے۔"

گذشتہ ہفتے بھی  ٹرمپ اور پوتن کے درمیان بداپسٹ میں ایک طے شدہ  اجلاس منسوخ کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکہ نے، 16 جولائی 1945 میں نیو میکسیکو میں پہلے ایٹم بم  تجربے سے لے کر 1992 تک، 1 ہزار 54جوہری تجربات کیے اور دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان پر دو جوہری حملے کیے تھے۔

امریکہ نے  آخری جوہری تجربہ ستمبر 1992 میں نیواڈا نیوکلیئر سکیورٹی سائٹ پر کیا تھا۔ تجربے میں 20 کلوٹن کے جوہری بم کا  زیرِ زمین دھماکہ کیا گیا تھا۔

اکتوبر 1992 میں اُس وقت کے صدر 'جارج ایچ ڈبلیو بش' نے مزید تجربات پر پابندی عائد کر دی تھی  جسے بعد کی حکومتوں  نے  بھی بحال رکھا تھا۔ جوہری تجربات کی جگہ ترقی یافتہ کمپیوٹر سمولیشنوں  کے ذریعے کئے جانے والے  غیر جوہری تجربات  نے لے لی تھی۔