روس: وزیرِ اعظم میخائل میشوستن چین کے دورے پر
یہ دورہ "انتہائی اہم" ہے اور اس کا مقصد بیجنگ کے ساتھ توانائی، صنعت اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو مزید گہرا کرنا ہے: دمتری پیسکوف
روس کے وزیرِ اعظم میخائل میشوستن دو روزہ دورے پر چین روانہ ہو گئے ہیں۔
توقع ہے کہ چین میں اپنی مصروفیات کے دوران میشوستن چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیرِ اعظم لی چیانگ سے ملاقات کریں گے۔ ملاقاتوں میں اقتصادی اور تکنیکی تعاون پر بات چیت کی جائےگی۔
روس کی خبر ایجنسی ' تاس' نے حکومتی ذرائع کےحوالے سے کہا ہے کہ میشوستن پیر کے روز ہانگژو شہر میں وزیرِ اعظم لی اور دیگر حکومتی سربراہان کے ساتھ اور منگل کو بیجنگ میں صدر شی کے ساتھ ملاقات کریں گے ۔
چین اور روس کے درمیان آخری سربراہی ملاقات اگست 2024 میں ماسکو میں ہوئی تھی، اس اجلاس میں لی نے دو طرفہ تعلقات میں "نئی توانائی" اور "حرکت" کی تعریف کی تھی۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں میشوستن کےدورہ چین کو "انتہائی اہم" قرار دیا ہے ۔ تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ آیا صدر ولادیمیر پوتن، صدر شی کو کوئی پیغام بھیجیں گےیا نہیں ۔
یوکرین پر حملے سے قبل، فروری 2022 میں، پوتن اور شی نے "غیر محدود شراکت داری معاہدے" پر دستخط کیے تھے ۔ اس معاہدے کے بعد سے ماسکو، مغربی پابندیوں کے اثرات میں کمی کی خاطر، بیجنگ کی طرف مائل ہے۔معاہدے کے ذیل میں دونوں ممالک کی باہمی تجارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، یوآن کرنسی میں لین دین میں اضافہ ہوا اور توانائی کے شعبے میں تعاون مضبوط ہوا ہے۔
تجارتی سست روی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ اور چین کے درمیان تجارت اور ٹیکنالوجی پر کشیدگی نے واشنگٹن۔ بیجنگ تعلقات کو متاثر کیا لیکن مغربی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے ماسکو اور بیجنگ کو سرحد پار تجارت میں مضبوطی کی طرف مائل کر دیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں چین اور روس کے درمیان تجارت میں کمی آئی ہے جسے روس کے وزیرِ صنعت و تجارت انتون علیخانوف نے "بیرونی اقتصادی دباؤ" اور روس میں چینی مصنوعات کی "مارکیٹ کشش میں کمی" کا نتیجہ قرار دیا۔
چین محکمہ کسٹم کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں چین کی روس کو یوآن میں کی گئی برآمدات 21 فیصد کمی کے ساتھ حالیہ سات مہینوں کی کم ترین برآمدات تھیں ۔تاہم ماہِ اگست کی 17،8 فیصد کمی کے بعد ستمبر میں چین کی روس سے کی گئی درآمدات میں 3.8 فیصد اضافہ ہواہے۔
تاس خبر ایجنسی کے مطابق چین میں اپنی مصروفیات کے دوران وزیر اعظم میشوستن تجارت اور اقتصادی تعلقات، نقل و حمل اور صنعتی تعاون، توانائی کی شراکت داری کی تقویت اور جدید ٹیکنالوجی اور زراعت میں تعاون کی وسعت پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ماسکو بیجنگ کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری کے لیے ،منڈی کے حالات پر کم انحصار کی وجہ سے، صنعتی و تکنیکی تعاون کو زیادہ پائیدار فارمیٹ کے طور پر دیکھتا ہے۔
روسی حکومت نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر بروز اتوار جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ، روس کے نائب وزیرِ اعظم دمتری چرنی شینکو اور چین کے نائب وزیرِ اعظم ہی لیفنگ نے ننگبو میں ایک کمیشن اجلاس کی صدارت کی ہے۔ اجلاس میں تانبے اور نکل کی برآمدات میں اضافے اور زرعی مصنوعات کی زیادہ بڑے پیمانے پر تجارت کے موضوعات پر غور کیا گیا ہے۔