اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے شراع اور خطاب سے پابندیاں ہٹا دیں
یہ فیصلہ، شامی عوام کو بہتر مواقع فراہم کرنے میں، صدر الشراع اور وزیر داخلہ خطاب کی مدد کرے گا: مائیک والٹز
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کے صدر احمد الشراع اور وزیر داخلہ انس خطاب کو داعش اور القاعدہ پابندی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل نے امریکہ کی تیار کردہ ایک مسودہ قرارداد منظور کر لی ہے۔ رائے شماری میں قرارداد کو 14 ووٹ ملے، جبکہ چین نےرائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب مائیک والٹز نے قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا اور کہا ہے کہ "اس منظوری کے ساتھ کونسل نے، شام کےایک نئے دور میں داخلے سے متعلق، ایک مضبوط سیاسی پیغام دیا ہے "۔
والٹز نے کہا ہے کہ "یہ فیصلہ، شامی عوام کو بہتر مواقع فراہم کرنے میں، صدر الشراع اور وزیر داخلہ خطاب کی مدد کرے گا۔"
تاہم چین کے مندوب فو کانگ نے کہا ہے کہ قرارداد تمام فریقین کے "جائز خدشات" کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
فو نے امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "قرارداد پیش کرنے والے فریق نے تمام اراکین کے نقطہ نظر کو مکمل طور پر مدّنظر نہیں رکھا اور اراکین کے درمیان بڑے پیمانے کے اختلافات کے باوجود کونسل کو کارروائی پر مجبور کیاہے۔یہ حرکت محض اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش ہے"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر شام میں جلد از جلد سلامتی، استحکام اور ترقی کے حصول کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔"
روس کے اقوام متحدہ کے مندوب واسیلی نیبینزیا نے کہا ہے کہ "یہ قرارداد 'شام عرب جمہوریہ' کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے سلامتی کونسل کے عزم کی توثیق کرتی ہے۔"
انہوں نے کہا ہے کہ "ہم توقع کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری کے،بشمول اسرائیل جو اپنے قوانین کے مطابق حرکت کرتا اور شام کے ایک حصّے خاص طور پر گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ جاری رکھے ہوئے، تمام اراکین ان بنیادی اصولوں پر عمل کریں گے"۔
دمشق نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا
شام نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے، صدر الشراع اور وزیر داخلہ خطاب کو پابندیوں کی فہرست سے خارج کرنے سے متعلقہ، فیصلے کو سراہا اور اسے دمشق کی بڑھتی ہوئی سفارتی قانونی حیثیت کا ایک اور ثبوت قرار دیا ہے۔
وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ایک بار پھر اور یہ آخری بار نہیں ہے کہ شامی سفارت کاری نے اپنے فعال وجود کو اور رکاوٹیں عبور کرکے ایک زیادہ کشادہ اور مستحکم شامی مستقبل کی راہ ہموار کرنے کی صلاحیتوں کو ثابت کردیا ہے"۔
شام نے " شام اور اس کے عوام کی حمایت پر امریکہ اور دوست ممالک کا شکریہ ادا کیاہے"۔