ترکیہ: غزہ پر اسرائیلی حملے جنگ بندی معاہدے کی کھُلی خلاف ورزی ہیں
ہم، تل ابیب انتظامیہ کو جنگ بندی کی شرائط پر عمل کرنے اور امن و استحکام کے لئے نقصان دہ اقدامات سے گریز کرنے کی دعوت دیتے ہیں: ترکیہ وزارتِ خارجہ
ترکیہ وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے رواں مہینے کے اوائل میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی کھُلی خلاف ورزی ہیں۔
منگل کو جاری کردہ بیان میں وزارت خارجہ نے ان حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور دیرپا امن کی امید کو برقرار رکھنے اور علاقائی سلامتی کی خاطر جنگ بندی کی مکمل تعمیل کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
بیان میں تل ابیب انتظامیہ کو جنگ بندی کی شرائط پر عمل کرنے اور امن و استحکام کے لئے نقصان دہ اقدامات سے گریز کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ترکیہ، فلسطینی عوام کے ساتھ اتحاد و یکجہتی جاری رکھے گا اور خطے میں منصفانہ، دیرپا اور جامع امن کے حصول کی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی کا حکم
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے 'فوری طور پر سخت حملوں' کے حکم پر اسرائیلی فوج نے منگل کے روز غزہ بھر میں بھاری فضائی حملے کئے ہیں۔
نیتن یاہو نے حماس پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا لیکن اس دعوے کے لئے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
اسرائیلی فوجوں نے ان حملوں میں 24 بچوں سمیت کم از کم 63 فلسطینی شہریوں کو قتل اور متعدد کو زخمی کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والا 20 نکاتی بندی منصوبہ 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے۔ منصوبے کے اہداف میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل، اکتوبر 2023 سے، غزّہ پر مسلّط کردہ حملوں میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل تقریبا 69,000 فلسطینیوں کو قتل اور 170,500 سے زیادہ کو زخمی کر چکا ہے۔ اسرائیل نے انسانی قتل عام کے ساتھ ساتھ نہایت بے شعوری سے ماحولیاتی قتل بھی کیا ہے۔اسرائیل نے بھاری بمباری کر کے غزہ کی پٹی کے ایک بڑے حصے کو ملبے میں تبدیل کر دیا اور تقریبا پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔