اسرائیل، شام کے مقبوضہ علاقوں سے، پسپا نہیں ہو گا: نیتن یاہو

اسرائیلی فوج، جنوبی شام میں  اپنے زیرِ قبضہ علاقوں سے، پسپائی نہیں کرے گی: نیتن یاہو

By
گزشتہ سال دسمبر میں بعث حکومت کے خاتمے کے بعد شام پر اسرائیلی فوجی حملوں میں شدت آ گئی۔ / Reuters

اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بروز اتوار جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج جنوبی شام میں  اپنے زیرِ قبضہ علاقوں سے پسپائی نہیں کرے گی ۔

اسرائیلی سفیروں، مشن سربراہان اور وزارتِ خارجہ حکام کی شرکت سے منعقدہ  کانفرنس سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل، 8 دسمبر 2024 کو شام میں بعث انتظامیہ کے خاتمے کے بعد قبضے میں لئے  گئے علاقوں کو خالی نہیں کرے گا۔

نیتن یاہو نے، 1967 سے زیرِ قبضہ  گولان پہاڑیوں، ان سے متصل بفر زون اور جبلِ الشیخ کے حوالے سے، کہا ہے کہ "ہم ان علاقوں  کو اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں" ۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل ،جنوبی شام کو غیر عسکری بنانے کے لئے دمشق انتظامیہ کے ساتھ، ایک معاہدے تک پہنچنے کی امید رکھتا ہے۔

1974 کا علیحدگی معاہدہ

27 نومبر کو علاقے میں جھڑپیں شدّت اختیار کر چُکی تھیں لیکن 8 دسمبر 2024 کو 61 سالہ بعث انتظامیہ کے خاتمے کے بعد اسرائیلی فوجی حملے مزید تیز ہو گئے ۔

اسرائیل نے شامی  افواج کا چھوڑا ہوا عسکری بنیادی ڈھانچہ تباہ کرنا شروع کر دیا اور شام کی گولان پہاڑیوں پر قبضے  کو مزید پھیلا دیا۔

اسرائیلی فوج  گولان پہاڑیوں کے نزدیک بفر زون میں داخل ہو کرمقبوضہ علاقے میں  مزید اضافہ کیا اور دمشق سے تقریباً 25 کلومیٹرکے فاصلے تک پہنچ گئی۔

اسرائیل 1967 سے شام کے گولان پہاڑیوں پر قابض ہے۔ 1974 کے ایک علیحدگی معاہدے  سے  اسرائیل اور شام کے درمیان بفر زون کے لیے سرحدیں  متعین کیں۔

شام کے وزیرِ خارجہ اسعد الشیبانی نے قبل ازیں جاری کردہ بیان میں  کہا تھا کہ جب تک اسرائیل شامی علاقے سے واپس نہیں جاتا، کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔