آسٹریلیا ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لے گا: البانیز

انہوں نے اتوار کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ جب تک اسرائیل اور فلسطین کی ریاست مستقل نہیں ہو جاتی، امن صرف عارضی ہو سکتا ہے، آسٹریلیا فلسطینی عوام کے حق کو تسلیم کرے گا کہ وہ اپنی ریاست  ضرور بنائیں

/ Reuters Archive

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ ان کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

انہوں نے اتوار کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ جب تک اسرائیل اور فلسطین کی ریاست مستقل نہیں ہو جاتی، امن صرف عارضی ہو سکتا ہے، آسٹریلیا فلسطینی عوام کے حق کو تسلیم کرے گا کہ وہ اپنی ریاست  ضرور بنائیں۔

البانیز نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ فلسطینی انتظامیہ  کے عزم پر منحصر ہوگا۔

البانیز نے مزید کہا کہ محصور غزہ کی صورتحال دنیا کے خوف سے بالاتر ہو چکی ہے اور اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔

البانیز دو ریاستی حل کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور ان کی مرکزی بائیں بازو کی حکومت اسرائیل اور فلسطین کی اپنی خود مختار  ریاستوں  کے حق کی حمایت کرتی رہی ہے۔

فرانس اور کینیڈا نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ برطانیہ نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل فلسطینی علاقوں میں انسانی بحران کو حل نہیں کرتا اور جنگ بندی تک نہیں پہنچتا وہ اس کی پیروی کرے گا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جولائی میں کہا تھا کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس کے چند روز بعد بڑے پیمانے پر عوامی دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی کہا تھا کہ برطانیہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کرے گا۔

اس کے فورا بعد کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا کہ ان کا ملک فلسطین کو تسلیم کرے گا۔

اسرائیل نے فلسطینی ریاست کی حمایت کرنے والے ممالک کے فیصلوں کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان فیصلوں سے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کو انعام ملے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اتوار کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ زیادہ تر اسرائیلی شہری فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے امن نہیں بلکہ جنگ ہو گی ۔

واضح رہے کہ ہزاروں مظاہرین تل ابیب کی سڑکوں پر جمع ہو گئے اور تقریبا دو سال سے جاری نسل کشی کو تیز کرنے اور غزہ پر قبضہ کرنے کے ان کے منصوبے کی مخالفت کی۔

یاد رہے  کہ نیتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ جب تک وہ وزیر اعظم ہیں فلسطینی ریاست کبھی نہیں ہوگی۔