ایشیائی ممالک میں سیلاب، ہلاکتوں کی تعداد 1,200 تک پہنچ گئی

سری لنکا، انڈونیشیا، جنوبی تھائی لینڈ اور شمالی ملائیشیا کے کچھ حصوں میں سمندری طوفان اور سیلاب، لاکھوں سیلاب زدگان امداد کے منتظر

By
گزشتہ ہفتے، موسلادھار مون سون نے دو اشنکٹبندیی طوفانوں کے ساتھ مل کر سری لنکا اور انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے کچھ حصوں میں شدید بارش برسائی۔ / AP

انڈونیشیا اور سری لنکا کی حکومتوں اور امدادی تنظیموں نے، سیلابی پانی میں گھِرے لاکھوں افراد کو امداد پہنچانے کے لئے کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔

شدید مون سون بارشوں کے ساتھ دو الگ ٹراپیکل سمندری طوفان گذشتہ ہفتے پورے سری لنکا، انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا  کے بعض حصّوں، جنوبی تھائی لینڈ اور شمالی ملائیشیا کے کچھ حصوں میں تباہی کا سبب بنے ہیں۔ اِن قدرتی آفات کے نتیجے میں چاروں ممالک میں تقریباً ایک ہزار 200 افراد ہلاک ہو گئے  ہیں۔

اگرچہ سیلابی پانی اب کافی حد تک پیچھے ہٹ چکا ہے لیکن سیلاب کی وجہ سے ہونے والی  تباہی کے باعث ہزاروں لوگ  عارضی پناہ گاہوں میں مقیم  ہیں اور انہیں صاف پانی اور خوراک تلاش  میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انڈونیشیا کے شدید  متاثرہ علاقوں میں سے  'بندا آچے' کے رہائشیوں کی ' اے ایف پی' کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق   بچ جانے والے صاحبِ حیثیت لوگ  اشیائے ضروریہ کو ذخیرہ  کر رہے ہیں۔

’سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی تباہی کے باعث برّی رسل و رسائل  زیادہ تر منقطع ہے۔ بندا آچے کے ایک پیٹرول پمپ پر  لمبی قطار میں لگی  29 سالہ ارنا ماردھیہ نے کہا  ہے ک"لوگ ایندھن ختم ہونے کے بارے میں پریشان ہیں اور یہ کہ  وہ دو گھنٹے سے اس قطار میں کھڑی ہیں۔

یہ صورتحال قیمتوں میں تیزی سے اضافے کا سبب بن رہی ہے

انڈونیشیا  حکومت نے بروز سوموار جاری کردہ بیان میں اعلان کیا تھا کہ   تین سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں آچے، شمالی سماٹرا اور جنوبی سماٹرا کو 34,000 ٹن چاول اور 6.8 ملین لیٹر کھانے کا تیل بھیجا جائے گا۔

امدادی تنظیم 'اسلامک ریلیف' نے کہا ہے کہ "آئندہ سات  دنوں میں سپلائی لائنیں دوبارہ بحال نہ ہونے کی صورت میں پورےبندا آچے میں خوراک کی شدید قلت اور بھوک کا سنگین خطرہ  محسوس کیا جا رہا ہے"۔

ایک اور طوفان  پورے سری لنکا میں زوردار بارشوں کا سبب بنا ہے۔نتیجتاًآنی  سیلابی ریلوں اور مہلک لینڈ سلائیڈنگ جیسی آفات  میں  کم از کم 390 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

ملک کے وسطی حصے کے کچھ شدید متاثرہ علاقوں میں 352 شہریوں  تک اب بھی رسائی مشکل ہے ۔

سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسا نائیکےنے اسے ’ملکی تاریخ کی سخت ترین  قدرتی آفت‘ قرار دیا اور اس سے  نمٹنے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے'۔

اپنے انڈونیشین  ہم منصب کے برعکس انہوں نے بین الاقوامی امداد کی درخواست کی ہے۔

سری لنکا کی فضائیہ،  بھارت اور پاکستان کی فضائیہ کے تعاون سے، آفت زدہ علاقوں میں محصور شہریوں  کو نکال رہی  اور خوراک اور دیگر ضروری سامان پہنچا رہی ہے۔

ایک مقامی عہدیدار کے مطابق سکیورٹی فورسز نے بروز پیر پہاڑی علاقے ویلیمادا  میں مٹی کے تودے تلے دبے 11 رہائشیوں کی لاشیں نکالی ہیں ۔

دارالحکومت کولمبو میں سیلابی پانی آہستہ آہستہ پیچھے ہٹ رہا ہے۔موسمی سیلابوں کے عادی شہری   سیلابی پانی میں اس قدر  تیزی سے اضافے  پر حیران ہیں۔

ترسیلی ڈرائیور دینوشا سانجایا نے اے ایف پی  کو بتایا ہے کہ "ہم ہر سال  معمولی سیلاب کا سامنا کرتے ہیں لیکن یہ جو اس دفعہ  آیا ہے یہ کچھ اور ہے۔اس دفعہ صرف پانی کی مقدار ہی زیادہ نہیں تھی بلکہ پلک جھپکنے میں سب کچھ زیرِ آب آ گیا ہے"۔

اگرچہ ملک بھر میں بارانی سلسلہ  ہو گیا ہے لیکن حکام نے کہا  ہےکہ شدید متاثرہ وسطی علاقوں میں زمین کھسکنے کا خطرہ ابھی بھی برقرار ہے۔

واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے منطقہ حارہ میں بارشوں کے واقعات زیادہ  شدید ہو رہے ہیں۔ علاقے کی گرم  مرطوب فضا میں نمی  زیادہ دیر تک  برقرار رہتی ہے اور گرم سمندروں کے  طوفانوں کو زیادہ قوّی کر دیتی ہے۔