بیجنگ نے امریکہ کی تجویز مسترد کر دی

چین سے، امریکہ۔روس جوہری تخفیفِ اسلحہ مذاکرات میں شامل ہونے کی، توقع نا معقول بھی ہے اور غیر حقیقت پسندانہ بھی: چین وزارتِ خارجہ

تازہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چین کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ تیزی سے اپنا جوہری ذخیرہ بڑھا رہا ہے۔ / Reuters

چین وزارتِ خارجہ نے، امریکہ اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں میں کمی کے، مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

چین وزارتِ خارجہ نے آج بروز بدھ جاری کردہ  بیان میں کہا ہے کہ "چین سے،  امریکہ اور روس کے جوہری تخفیفِ اسلحہ مذاکرات میں شامل ہونے کی، توقع  نا معقول بھی ہے اور غیر حقیقت پسندانہ بھی"۔

بیجنگ کا یہ بیان امریکہ کے  صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے، روس کے ساتھ جوہری تخفیفِ اسلحہ مذاکرات میں چین کو بھی شامل کرنے کے، مشورے کی دو ٹوک تردید ہے ۔

چین وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے کہا ہے کہ  "چین اور امریکہ کی جوہری طاقتیں بالکل بھی ہم پلّہ نہیں ہیں۔ دونوں ممالک کا اسٹریٹجک سکیورٹی ماحول اور جوہری پالیسیاں مکمل طور پر مختلف ہیں"۔

ٹرمپ نے پیر کے روز کہا تھا  کہ وہ روس اور چین کے ساتھ جوہری اسلحے میں  تخفیف کے  مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں۔ یہ  ایک ایسا مسئلہ ہے جسے انہوں نے شمالی کوریا  کے ساتھ جمود کی شکار سفارت کاری کے دوبارہ آغاز  کے لئے  بھی اٹھایا تھا ۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ"میرے خیال میں جوہری اسلحے میں تخفیف ایک بہت بڑا مقصد ہے، روس اس کے لیے تیار ہے اور میرا خیال ہے کہ چین بھی اس کے لیے تیار ہوگا۔ ہم جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو کی اجازت  نہیں دے سکتے۔ ہمیں اس کا سدّباب کرنا  ہوگا۔ یہ بے حد  طاقتور ہتھیار ہیں"۔

پانچ سال میں چین امریکہ کے ہم پلّہ ہو جائے گا

ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ جوہری تخفیف کے مسئلے پر بات کی ہے  لیکن انہوں نے ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ"چین بہت پیچھے ہے لیکن وہ   پانچ سال میں ہمارے برابر ہو جائے  گا۔ ہم جوہری اسلحے میں تخفیف کرنا چاہتے ہیں۔ یہ طاقت بہت زیادہ ہے اور ہم نے اس پر بھی بات کی ہے"۔

نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چین اپنےجوہری ذخائر کو دیگر تمام ممالک  کے مقابلے میں تیزی سے بڑھا رہا ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ 'SIPRI' کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے پاس اس وقت کم از کم 600 جوہری وار ہیڈ موجود  ہیں۔ امریکہ وزارتِ  توانائی کے 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد  3,748 ہے۔

ٹرمپ نے پہلی بار فروری میں جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کی کوششوں میں اضافے کی خواہش کا اظہارکیا تھا۔ انہوں نے صدر پوتن اور  صدر پنگ کے ساتھ ان کے جوہری ذخائر پر پابندیاں لگانے  کے بارے میں بات چیت شروع کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔

ایسے میں کہ جب  'نیو اسٹارٹ'معاہدے کی معیاد  5 فروری 2026 کو ختم ہو رہی ہے جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول پر توجہ میں دوبارہ اضافہ ہو گیا ہے۔

یہ معاہدہ 2010 میں طےکیا گیا تھا۔ یہ، امریکہ اور روس کے درمیان باقی رہ جانے والے جوہری ہتھیاروں کا معاہدہ ہے اور ہر فریق کے اسٹریٹجک وار ہیڈوں  اور ان وراہیڈوں کے کیری سسٹموں  کی تعداد کو محدود کرتا ہے۔