ترکیہ، فلسطین میں دو ریاستی حل کا، ضامن بننے پر تیار ہے: فیدان
ترکیہ، فلسطین میں دو ریاستی حل کے لیے، ضامن کا کردار ادا کرنے پر تیار ہے: وزیر خارجہ خاقان فیدان
ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کہا ہے کہ ترکیہ، فلسطین میں دو ریاستی حل کے لیے، ضامن کا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
ترکیہ کے ٹی وی چینل ' ULKE TV ' کے لئے انٹرویو میں فیدان نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں طے پانے والے معاہدے کو "غزہ اور خطے دونوں کے لیے تاریخی" قرار دیا اور کہا ہے کہ ترکیہ، فلسطین میں دو ریاستی حل کے لیے ضامن کا کردار ادا کرنے پر تیار ہے ۔
انٹرویو میں انہوں نے خبردار کیا ہےکہ اگر دو ریاستی فریم ورک پر عمل نہ کیا گیا تو "کچھ عرصے بعد ایک اور جنگ دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ موجودہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے میں ناکامی "ایک جنگ نہیں بلکہ ایک اور نسل کشی" کو جنم دے سکتی ہے۔
ترکیہ کی ترجیحات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے فیدان نے کہا ہےکہ" ترکیہ کی توجہ معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے، انسانی امداد کی فراہمی کو محفوظ بنانے، فلسطینیوں کو غزہ کی انتظامیہ سنبھالنے کے قابل بنانے اور دو ریاستی حل کی طرف فیصلہ کن قدم اٹھانے پر مرکوز ہے"۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہےکہ انقرہ کا مقصد مزید کشیدگی کو روکنا اور خطے میں دیرپا امن کے لیے بنیاد فراہم کرنا ہے۔
فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوعان نے اس سے قبل کہا تھا کہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اقدامات محض سفارتی اشارے نہیں بلکہ دو ریاستی حل کے لیے بنیاد فراہم کرنے والے اقدامات ہونے چاہیئں۔
انہوں نے کہا تھا کہ "اس مرحلے پر دو ریاستی حل کی طرف کوششوں کو تیز کرنا ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مغربی ممالک بطورِ خاص برطانیہ اور فرانس کی جانب سے فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے دو ریاستی حل کی طرف لے جانے والے عمل میں بنیادی اقدامات ہوں نہ کہ محض تسلیم کرنے کا عمل۔ بصورت دیگر، اٹھائے گئے اقدامات نامکمل رہیں گے اور اپنے مقصد کو پورا نہیں کر سکیں گے۔"
انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا تھا کہ 1967 کی سرحدوں کے اندر اور مشرقی القدس کے دارالحکومت والی ایک آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر متحد فلسطینی ریاست ہی مسئلے کاواحد حل ہے۔