ترکیہ نے آذربائیجان کے ساتھ توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کر دیئے
ترکیہ اور آذربائیجان نے 12ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) پروٹوکول پر دستخط کیے ہیں، جس میں توانائی، تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت جیسے شعبوں پر مشتمل 110 نکاتی ایکشن پلان شامل ہے۔
ترکیہ اور آذربائیجان نے 12ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) پروٹوکول پر دستخط کیے ہیں، جس میں توانائی، تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت جیسے شعبوں پر مشتمل 110 نکاتی ایکشن پلان شامل ہے۔
یہ معاہدہ پیر کے روز ترک نائب صدر جودت یلماز اور آذربائیجان کے وزیر اعظم علی اسدوف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں دستخط کیا۔
یلماز نے یاد دلاتے ہوئے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علی یف کے 15 جون 2021 کو دستخط شدہ شوشہ اعلامیہ نے تعلقات کو باضابطہ طور پر اسٹریٹجک اتحاد کی سطح تک پہنچایا ہے، موجودہ تعاون کا مقصد ترک ممالک کی تنظیم (OTS) کے تحت علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر سرگرمیوں کو مضبوط کر کے پوری ترک دنیا کی خوشحالی میں حصہ ڈالنا ہے۔
یلماز نے کہا کہ JEC کے اجلاس ٹھوس منصوبے تیار کرنے اور مشترکہ اقتصادی اہداف کی طرف اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے ایک روڈ میپ فراہم کرتے ہیں، تاکہ تعاون ٹھوس نتائج میں تبدیل ہو۔
یلماز نے کہا کہ اس نئے ایکشن پلان میں ٹھوس اقدامات ہونگے جن میں آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کے امکانات کی تلاش، تیسرے ممالک میں سرمایہ کاری/خدمات کی تجارت میں تعاون قائم کرنا، آذربائیجان کے نئے کمپیوٹرائزڈ ٹرانزٹ سسٹم میں انضمام کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کا قیام، مشترکہ صنعتی تربیتی مراکز کا قیام، زراعت کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ کرنا، تیل اور قدرتی گیس کے منصوبوں میں تعاون کو فروغ دینا، اور صحت سے سیاحت، بینک کاری اور عوامی خریداری سمیت مختلف شعبوں میں تجربات کے اشتراکی پروگرام منظم کرنا شامل ہے ۔
یلماز نے کہا کہ آذربائیجان کے ساتھ تجارتی حجم گزشتہ سال اپنی بلند ترین سطح 8 یعنی ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
انہوں نے کہاکہ اس تناظر میں، ہمارا 15 ارب ڈالر کا تجارتی حجم کا ہدف صرف درمیانی مدت کا ہدف ہے جو ہماری صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمارا بنیادی مقصد تیسرے ممالک میں مشترکہ پیداوار، مشترکہ سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبے کی ترقی کی صلاحیت تک پہنچانا ہے۔ اس مقصد کے تعارف کے دوران، ہماری کاروباری کمیونٹی کے لیے بیوروکریٹک رکاوٹیں دور کرنا اور کسٹمز و لاجسٹکس کے عمل کو تیز کرنا ہماری اولین ترجیح ہوگی
انہوں نے زور دیا کہ ہمیں صرف 'عبوری ممالک' نہیں ہونا چاہیے جو بحیرہ کیسپین کی دولت مغرب کو پہنچا رہے ہوں؛ ہمیں اسٹریٹجک مراکز بننا ہوگا جہاں توانائی کا انتظام ہو اور سرسد کی سلامتی یقینی بنائی جائے۔ اس تناظر میں ہمیں اپنی توانائی کے تعاون کو متنوع بنانا چاہیے تاکہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو شامل کیا جا سکے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کا ایک اور اہم پہلو مڈل کوریڈور ہے، جسے اکیسویں صدی کی شاہراہ ریشم کہا جاتا ہے، آج اس نے بے مثال اہمیت حاصل کی ہے جو بحیرہ کیسپین کے ذریعے مشرق سے مغرب تک گزرگاہ کی طرف توجہ دلاتا ہے ۔
یلماز نے اس بات پر زور دیا کہ صرف صلاحیت کافی نہیں ہے اور یہ دونوں ممالک کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اس صلاحیت کو ایک پائیدار لاجسٹک ڈھانچے میں تبدیل کریں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح جدید شاہراہ ریشم کی بنیاد رکھی جائے گی دیوار چین سے یورپ تک تجارت کی تقدیر ترکیہ اور آذربائیجان کے غیر متزلزل اتحاد سے تشکیل پائے گی۔