قطر: غزہ میں امن مذاکرات کا 'دوسرا مرحلہ' شروع کیا جائے
ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں فریقین کو بہت جلد دوسرے مرحلے کی طرف بڑھانا چاہیے، لاشوں کی واپسی کو دوسرے مرحلے کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے: ماجد الانصاری
غزہ مذاکرات کے ثالث ملک 'قطر' نے کہا ہے کہ"ہم امید کرتے ہیں کہ اکتوبر میں طے پانے والی جنگ بندی کے بعد اسرائیل اور حماس کو، فلسطین میں امن معاہدے کے، نئے مذاکراتی مرحلے تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
قطر وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے منگل کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں فریقین کو بہت جلد دوسرے مرحلے کی طرف دھکیلنا چاہیے۔ یہ چیز بلاشبہ صورتحال کو پیچیدہ بنانے والے موضوعات کا بھی احاطہ کرتی ہے مثلاً پیلے خط کے پیچھے واقع سرنگوں میں موجود جنگجو اور ہر اگلے دن پیش آنے والے واقعات وغیرہ وغیرہ"۔
نام نہاد 'پیلا خط' اُس نقطے کی نشان دہی کرتا ہے کہ جہاں تک غزہ کے اندر اسرائیلی فوج نے پس قدمی کی ہے۔ حماس کے درجنوں جنگجو اس خط کے پار سرنگوں میں محصور ہیں اور اسرائیل کا دعوی ہے کہ وہ انہیں نشانہ بنا رہا ہے۔
قطر نے امریکہ، ترکیہ اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ میں ایک ایسی جنگ بندی کو ممکن بنایا ہے جو طویل عرصے سے طے نہیں ہو پا رہی تھی۔ جنگ بندی معاہدہ 10 اکتوبر کو نافذ ہوا اور تل ابیب کی جانب سے فلسطینی علاقے پرمسلّط کردہ دو سالہ نسل کشی جنگ کو روک دیا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیش کئے گئے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے دوران فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' اور اس کے حلیفوں کو 20 زندہ سمیت تمام 48 اسرائیلی مغویوں کو واپس کرنے کاپابند کیا گیا تھا۔
https://www.trtworld.com/article/185d9156439d
معاہدے کے تحت 48 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیل کو 2,000 فلسطینی قیدی رہا کرنا تھے ۔ ان قیدیوں میں سے 250 عمر قید کاٹ رہے تھے اور 1,700 کو اکتوبر 2023 کے بعد سے حراست میں لیا گیا تھا۔
اسرائیلی قیدیوں کی اکثریت واپس کر دی گئی ہے لیکن 10,000 سے زائد فلسطینی ابھی بھی اسرائیلی جیلوں میں بند ہیں۔
رین گویلی اور سدھیسک رنتھالک کی لاشوں کے علاوہ سب اسرائیلی قیدی واپس کر دیئے گئے ہیں۔تاہم، اسرائیل نے فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' کو لاشوں کی واپسی میں سستی برتنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ لاشوں کی بازیابی کا عمل سست رہا کیونکہ لاشیں دو سالہ جنگ کے نتیجے میں جمع ہونے والے ڈھیروں ملبے کی تہوں میں دب گئیں تھیں۔
قطر وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بھی لاشوں کی واپسی کے حوالے سے کہا ہے کہ "جیسا کہ ہم ہمیشہ سے کہہ رہے ہیں کہ غزہ کی لاجسٹک صورتحال یقیناً اس نتیجے تک پہنچنے کو مشکل بنا دے گی۔ لیکن لاشوں کی واپسی کو جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے"۔
ماہِ نومبر میں اقوام متحدہ کی حمایت حاصل کرنے والے دوسرے مرحلے کے تحت اسرائیلی فوج علاقے میں اپنی پوزیشنوں سے پسپا ہو گی، ایک عبوری حکومت غزہ کا انتظام سنبھالے گی اور علاقے میں ایک بین الاقوامی استحکام فورس تعینات کی جائے گی۔