ایران: امریکہ کے ساتھ اگلے جوہری مذاکرات ہفتے کو ہونگے

امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے قبل جمعے کے روز 2015 کے جوہری معاہدے کے فریقین کے ساتھ ملاقات کی جائے گی: عباس عراقچی

FILE PHOTO: In this photo, the Iranian Foreign Minister stands next to his Italian counterpart. The Iranian minister says Iran will hold nuclear talks in Rome on Friday with Britain, France and Germany with the aim of improving strained ties at a time of high-stakes nuclear talks between Tehran and Washington. / AP

ایران  نے کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ جوہری مذاکرات جمعہ کے روز روم میں کئے جائیں  گے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری اہم جوہری مذاکرات کے دوران کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ملاقات رواں  ہفتے کے آخر میں اٹلی میں ایران اور امریکہ کے درمیان متوقع چوتھے دور کے جوہری مذاکرات سے پہلے ہوگی۔

عراقچی نے سرکاری ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "میرے خیال میں تین یورپی ممالک ، جوہری مذاکرات کے معاملے میں غلط پالیسیوں کی وجہ سے، اپنی حیثیت کھو چُکےہیں۔ البتہ، ہم یہ نہیں چاہتے اور روم میں ان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں"۔

رائٹرز نے پیر کو جاری کردہ خبر میں کہا ہے  کہ تہران نے،" ای تھری "کے نام سے مشہور، یورپی ممالک سے ملاقات کی تجویز دی تھی۔ یہ ممالک ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کے فریق ہیں، جسے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اپنے پہلے دورِ صدارت میں ترک کر دیا تھا۔

"ای تھری" کے سیاسی ڈائریکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ وہ جمعہ کو ایران سے ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ نے، نئے جوہری معاہدے پر راضی نہ ہونے کی صورت میں،  ایران پر حملے کی دھمکی دی ہے ۔ امریکہ کی معاہدے سے دستبرداری کے بعد سے ایران نے 2015 کے معاہدے کی جوہری پروگرام کے لئے طے کردہ حدود  کو کافی حد تک عبور کر چُکا ہے، اور یورپی ممالک واشنگٹن کے اس خدشے میں شریک ہیں کہ تہران ایٹمی بم کا مالک بن  سکتا ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پُرامن ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد، جو 2015 کے معاہدے کی توثیق کرتی ہے، اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے  اور فرانس کے وزیر خارجہ نے منگل کو کہا کہ اگر مذاکرات کسی معاہدے تک نہ پہنچے تو پیرس بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے میں دیر نہیں کرے گا۔

فرانس کے وزیر جین نوئل باروٹ نے کہا ہے کہ "یہ پابندیاں ایران کی ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور یورپی منڈی تک رسائی کو مستقل طور پر بند کر دیں گی، جس کے ملک کی معیشت پر تباہ کن اثرات مرّتب  ہوں گے"۔

ایران کے نمائندہ برائے اقوام متحدہ  جاری کردہ  جوابی بیان میں کہا ہے کہ "اگر فرانس اور اس کے ساجھے  دار واقعی سفارتی حل چاہتے ہیں، تو انہیں دھمکیاں دینا بند کرنا ہوں گی"۔

منگل کو امریکہ وزارتِ خزانہ نے ، ایران کی پاسدارانِ انقلابِ  اسلامی  فورس  کو بیلسٹک میزائل کے پروپیلنٹ اجزاء کی فراہمی کا الزام لگا کر، ایران اور چین میں قائم ایک نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

عراقچی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران امریکی پابندیاں "غلط پیغام" دے رہی ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم ایران کے ساتھ  ایک نئے معاہدہ طے کر لیں گے اور یہ معاہدہ  ایران کے ایٹمی بم کے حصول کا راستہ  بند کر دے گا۔