مارکو روبیو کا غزہ میں انتظامیہ کے قیام اور اس کے بعد بین الاقوامی فورس کی تعیناتی منصوبہ
ٹیکنوکریٹک ادارے میں شامل ہونے والے فلسطینیوں کی شناخت کے حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے، تا ہم حماس کو غیر مسلح کرنے کا معاملہ تا حال حل نہیں ہو سکا۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ کے لیے نئے انتظامی ادارے جلد قائم کیے جائیں گے، جس کے بعد ایک بین الاقوامی فورس تعینات کی جائے گی، کیونکہ واشنگٹن اس علاقے میں نازک جنگ بندی کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سال کے خاتمے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ غزہ میں موجودہ صورتحال برقرار نہیں رکھی جا سکتی، اور نوٹ کیا کہ اکتوبر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ذریعہ طے کی گئی جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل نے حملے جاری رکھے ہیں۔
روبیو نے کہا"اسی وجہ سے ہمیں پہلے مرحلے کو مکمل کرنے میں عجلت کرنی چاہیے" اس سے مراد ایک بین الاقوامی گورننگ بورڈ اور زمینی سطح پر ایک فلسطینی ٹیکنوکریٹک اتھارٹی کی تشکیل ہے، جس کے فوراً بعد استحکام فورس تعینات کی جائے گی۔
روبیو نے کہا کہ ٹیکنوکریٹک ادارے میں شامل ہونے والے فلسطینیوں کی شناخت کے حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے، اگرچہ انہوں نے کوئی وقتی حد مقرر نہیں کی، لیکن کہا ہے کہ واشنگٹن کا مقصد اس انتظامی ڈھانچے کو " جلد از جلد" قائم کرنا ہے۔
ان کا یہ بیان، امریکی سینٹرل کمانڈ کے اس ہفتے دوحہ میں شراکت دار ممالک کے ساتھ بین الاقوامی استحکام فورس کی منصوبہ بندی کے لیے مذاکرات کیے ہیں۔
تاہم، روبیو نے تسلیم کیا کہ اہم سوالات حل طلب ہیں، جن میں حماس کو کس طرح غیر مسلح کیا جائے گا بھی شامل ہے۔
جنگ میں ملوث ہونے کے خدشات
فوجی دستے بھیجنے پر غور کرنے والے ممالک کو خدشات لا حق ہیں کہ ان کی فورسز جنگ میں ملوث ہو سکتی ہیں۔
روبیو نے کہا کہ واشنگٹن کو اب بھی ممکنہ شراکت داروں کو فورس کے مینڈیٹ اور فنڈنگ کے بارے میں وضاحت فراہم کرنی ہے۔
انہوں نے کہا"میرے خیال میں ہمیں انہیں کچھ اور جواب دینے ہوں گے اس سے پہلے کہ ہم کسی سے مضبوط عزم کا تقاضا کریں" انہو ں نے مزید بتایا کہ کئی ایسے ممالک جنہیں تمام فریق تسلیم کرتے ہیں نے اس میں دلچسپی ظاہر کی ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
روبیو نے کہا کہ سیکیورٹی اور انتظامیہ کا قیام غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے۔
امریکی سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ"کون تعمیر نو کے لیے اربوں ڈالر کا وعدہ کرے گا، جو جنگ شروع ہونے پر دوبارہ اڑا دی جائیں؟"
"ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کون ذمہ دار ہوگا اور وہاں طویل المدتی استحکام ہوگا۔"