روس یوکرین کے ساتھ استنبول میں مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے: روسی سفیر
وسی فریق نے بارہا زور دیا ہے کہ ہم یوکرینی جانب کے ساتھ براہِ راست مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
روس کے ترکیہ میں قائم مقام سفیر الیگزے ایوانوف نے بدھ کو کہا ہے کہ روس، ترکیہ کے شہر استنبول میں یوکرین کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن کیف نے پہلے دی گئی تجاویز پر ابھی تک جواب نہیں دیا۔
ایوانوف نے روس کی ریاستی خبر رساں ایجنسی طاس کو بتایا کہ "روسی فریق نے بارہا زور دیا ہے کہ ہم یوکرینی جانب کے ساتھ براہِ راست مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارے ترک شراکت داروں نے بھی مسلسل کہا ہے کہ استنبول کا پلیٹ فارم ہمارے لیے دستیاب ہے — یہ دروازے کھلے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ روس نے پہلے بھی کئی اقدامات پیش کیے تھے، جن میں تین آن لائن ورکنگ گروپس بنانے کی تجاویز شامل تھیں، لیکن "بدقسمتی سے، ہمیں ابھی تک یوکرینی جانب سے مثبت جواب موصول نہیں ہوا"۔
ایوانوف نے مزید کہا کہ ماسکو گفت و شنید کے لیے تیار ہے بشرطیکہ کیف سیاسی ارادے کا مظاہرہ کرے۔"
دریں اثنا، یوکرین کے قومی سلامتی اور دفاع کونسل کے سیکرٹری رستم عمرُوف، جو روس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے لیے کیف کے وفد کی قیادت کرتے ہیں، منگل کو استنبول پہنچے تھے۔
انہوں نے ٹیلیگرام پر کہا کہ ان کا دورہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کو دوبارہ شروع کرنے کے مقصد سے ہے۔ "ان ایام میں ترکیہ اور مشرقِ وسطیٰ میں تبادلے کے عمل کو بحال کرنے کے لیے کام کر رہا ہوں۔ ایک معاہدہ طے پایا تھا، اور ہمیں اسے نافذ کرنا ہوگا۔"
اس سال استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کے تین دور ہوئے، جن میں قیدیوں اور شہریوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔ انہوں نے فروری 2022 میں شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے اپنے اپنے نقطۂ نظر پر مبنی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے تھے۔
ماسکو نے سیاسی، عسکری اور انسانی نوعیت کے امور سے نمٹنے کے لیے تین آن لائن ورکنگ گروپس کے قیام کی تجویز پیش کی تھی، لیکن تب سے بظاہر پیش رفت رک گئی ہے۔
ترکیہ کے علاوہ متحدہ عرب امارات، اور کم حد تک سعودی عرب اور قطر نے بھی روس اور یوکرین کے درمیان انسانی نوعیت کے تبادلوں میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔