ایران نے کہا ہے کہ اس نے چھ ایسے قیدیوں کو پھانسی دی ہے جن پر الزام تھا کہ انہوں نے ملک کے تیل سے مالا مال جنوب مغربی علاقے میں اسرائیل کے لیے حملے کیے۔
ایران کی عدلیہ نے ہفتے کے روز کہا کہ ان افراد نے پولیس افسران اور سیکیورٹی فورسز کو ہلاک کیا اور خرم شہر اور خوزستان صوبے کے مختلف مقامات پر بم دھماکے کیے۔
عدلیہ نے اپنی ویب سائٹ میزان پرلکھا ہے کہ "چھ علیحدگی پسند دہشت گرد عناصر، جنہوں نے حالیہ برسوں میں خوزستان صوبے کی سیکیورٹی کو نشانہ بنانے کے لیے مسلح کاروائیاں اور بم دھماکے کیے تھے، کو آج صبح پھانسی دے دی گئی۔"
پھانسی پانے والوں کی شناخت اور ان کی گرفتاری اور سزا کے بارے میں تفصیلات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکیں۔ تاہم میزان نے رپورٹ کیا کہ یہ افراد 2018 اور 2019 میں چار سیکیورٹی اہلکاروں، جن میں دو پولیس افسران او پیرا ملٹری فورس کے دو ارکان شامل تھے، کے قتل میں ملوث تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے "خرم شہر کے گیس اسٹیشن کو دھماکے سے اڑانے، بم بنانے اور نصب کرنے جیسے تخریبی اقدامات کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کا اعتراف کیا۔"
پھانسیوں میں اضافہ
اسرائیل کے ساتھ دہائیوں سے جاری خفیہ جنگ میں الجھے ایران نے کئی افراد کو پھانسی دی ہے جن پر اسرائیل اور اس کی انٹیلیجنس سروس موساد کے لیے جاسوسی کا الزام تھا۔
اس سال پھانسیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور حالیہ مہینوں میں کم از کم 10 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ ماہِ جون میں اس وقت براہ راست جنگ میں تبدیل ہو گیا جب اسرائیل نے ایران کے اندر مختلف اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں موساد کے اہلکاروں کے ملک کے اندر حملے بھی شامل تھے۔















