پاکستان: دو عشروں کے خساروں کے بعد پی آئی اے کا منافع بخش سال
پاکستان کی قومی فضائی کمپنی 'پی آئی اے' نے اپنی فروخت کی دوسری حکومتی کوشش سے قبل اور دو دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار سالانہ منافع حاصل کر لیا ۔
پاکستان کی قومی فضائی کمپنی 'پی آئی اے' نے، کمپنی کی فروخت کے لئے دوسری حکومتی کوشش سے قبل اور دو دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد، پہلی بار سالانہ منافع حاصل کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر برائے دفاع و فضائی امور خواجہ محمد آصف نے بروز منگل پاکستان ائیر لائنز 'پی آئی اے' کی انتظامی کمیٹی کی 2024 مالی سال رپورٹ کی منظوری دی اور پی آئی اے کے 21 سال بعد 9،3 بلین پاکستانی روپے کاروباری منافع کمانے اورموخرشدہ ٹیکسوں کی ادائیگی کے بعد 26،2 ملین خالص منافع حاصل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پی آئی اے کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں بھی اس بیان کی تصدیق کی گئی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز جاری کردہ بیان میں اس پیش رفت کو "عشروں سے جاری خساروں کے بعد ایک بڑی واپسی" قرار دیا اور کہا ہے کہ "انشاءاللہ، آنے والے دنوں کا اُفق زیادہ روشن دِکھائی دے رہا ہے"۔
واضح رہے کہ پی آئی اے کی نجکار ی کے لئے اسلام آباد کی گذشتہ سال کی کوشش، 300 ملین ڈالر سے زائد طلب کے جواب میں بہت کم ترین بولی کے باعث، ناکام رہی تھی۔
ناکام فروخت
پاکستان نے، نجکاری کی کوشش سے قبل فضائی کمپنی کے سابقہ قرضہ جات کا اسّی فیصد حکومتی کھاتوں میں منتقل کر دیا تھا۔ ملک کی وزارتِ نجکاری کے مطابق باقی ماندہ قرضہ جات بھی پی آئی اے کے کھاتے سے صاف کر کے کمپنی کو خریدار کے لئے زیادہ جاذب بنا دیا گیا تھا۔
ایئر لائن کئی سالوں سے آپریشنل منافعے کو سابقہ قرضہ جات کی ادائیگی میں خرچ کرنے کی وجہ سے حکومتی امداد پر چل رہی تھی ۔ حکام کے مطابق، قرضوں کا بوجھ ہلکا ہونے، ملازمین کی چھانٹی اور غیر منافع بخش پروازوں کی منسوخی جیسی اصلاحات کے ساتھ ساتھ ٹکٹوں کی قیمت میں کمی جیسے اقدامات نے اس منافع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال پی آئی اے کی فروخت کی کوششوں سے قبل صورتحال یہ تھی کہ ، بِلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے، کمپنی کے طیارے بین الاقوامی ایئر پورٹوں کی طرف سے تحویل میں لے لئے گئے اور، ایندھن اور اسپیئر پارٹس کی ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث، کمپنی کی پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔