چین کی تائیوان کے حوالے سے اپنے شہریوں سے جاپان کا سفر کرنے سے اجتناب برتنے کی اپیل

بیجنگ نے جاپان کی نئے وزیر اعظم کے تائیوان تنازع کے بارے میں کیے گئے تبصروں کے بعد چینی شہریوں کے لیے "نمایاں خطرات" کی وارننگ جاری کی ہے۔

By
بیجنگ نے جمعہ کو کہا کہ اس نے جاپان کے سفیر کو باضابطہ سرزنش کے لیے طلب کیا تھا۔ / Reuters

چین نے اپنے شہریوں کو جاپان کے سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے، جس سے ایسے سفارتی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے جو جاپان کی نئی وزیرِ اعظم کے تائیوان پر  چین کے ممکنہ حملے کے بارے میں  جاری کردہ بیانات  سے پیدا ہوا ہے۔

یہ تناو 7 نومبر کو وزیرِ اعظم سناےٰ تاکائیچی کے بیانات کے بعد  پیدا ہوا، جنہیں عام طور پر اس تاثر کے طور پر لیا گیا کہ تائیوان پر کوئی حملہ — وہ خود مختار جزیرہ جس پر چین دعویٰ کرتا ہے اور جو جاپان کے قریب ترین جزیرے سے تقریباً 100 کلومیٹر دور ہے — ٹوکیو کے عسکری ردِ عمل کا باعث بن سکتا ہے۔

بیجنگ نے جمعہ کو کہا کہ اس نے جاپان کے سفیر کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ دیا ہے۔

اس کے جواب میں ٹوکیو نے چین کے سفیر کو ایک ’نامناسب‘ آن لائن پوسٹ کے سلسلے میں طلب کیا، جو بعد ازاں ہٹا دی گئی۔

جاپان نے زور دے کر کہا ہے کہ تائیوان کے بارے میں اس کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔

جمعہ کی شب ، جاپان میں چین کے سفارت خانے نے اپنی سرکاری آن لائن ہدایت میں چینی شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے سفر ی  منصوبوں پر نظر ثانی کریں۔

سفارت خانے نے اپنے سرکاری وی چیٹ اکاؤنٹ پر کہا: "حال ہی میں جاپانی رہنماؤں نے تائیوان کے بارے میں کھلے طور پر اشتعال انگیز بیانات دیے ہیں، جنہوں نے عوامی رابطوں کا ماحول بری طرح متاثر کیا ہے۔"

پوسٹ نے خبردار کیا کہ یہ صورتِ حال جاپان میں موجود چینی شہریوں کے نجی تحفظ  اور جانوں کے لیے "اہم خطرات" پیدا کرتی ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ : "وزارتِ خارجہ اور جاپان میں چینی سفارت خانہ و قونصل خانوں کی طرف سے چینی شہریوں کو سختی سے یاد دہانی کروائی جاتی ہے کہ وہ قریبی مستقبل میں جاپان کا سفر کرنے سے گریز کریں۔"

بیجنگ کا موقف ہے کہ تائیوان — جو 1945 تک جاپانی قبضے میں رہا — اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور اس نے جزیرے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کے آپشن کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔