غزہ میں یومیہ اوسطاً 28 بچے جان کی بازی ہار رہے ہیں، یونیسیف

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بمباری، جبری قحط اور امداد کی کمی کے باعث بڑھتی ہوئی بچوں کی اموات کا انتباہ جاری کرتے ہوئے فی الفور حملوں کے خاتمے کی اپیل کی ہے۔

Gazan children, who face difficulties accessing food due to the blockade imposed by Israel, wait to receive hot meals in Gaza / AA

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے کہا  ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جاری تباہ کاریوں اور انسانی امداد کی تقریباً مکمل ناکہ بندی کے باعث ، یومیہ اوسطاً 28 بچے ہلاک ہو رہے ہیں ۔

یونیسف نے پیر کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے، "بمباری سے، غذائی قلت اور بھوک سے اور امدادو بنیادی خدمات کے فقدان سے اموات ہو رہی ہیں۔"

یونیسف  کے مطابق ، "غزہ میں، روزانہ اوسطاً 28 بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔"

ادارے نے، غزہ کے بچے خوراک، صاف پانی، دوا اور تحفظ کے لیے شدید ضرورت مند ہیں، پر زور دیتے ہوئے  فوری انسانی امداد تک رسائی اورحملوں کے خاتمے کی اپیل کی ۔

یونیسف نے کہا، " فوری جنگ بندی لازم و ملزوم  ہے ۔"

غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی

7 اکتوبر 2023 سے، اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں کی ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، تقریباً 61,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں — جن میں سے تقریباً نصف خواتین اور بچے ہیں — جبکہ دسیوں ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

جنگ نے غزہ کے صحت اور صفائی کے نظام کو تباہ کر دیا ہے، تقریباً تمام اسپتال بند ہو چکے ہیں، اور علاقے کوقحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ خوراک، دوا اور ایندھن کی ترسیل اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی اپیلوں کے باوجود، اسرائیل نے اپنی نسل کشی جاری رکھی ہے۔

یونیسف اور دیگر انسانی حقوق کے گروہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تشدد فوری طور پر ختم نہ ہوا تو غزہ میں بچوں کی اموات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو سکتا  ہے۔