اقوام متحدہ: اسرائیل شامی گولان پہاڑیوں پر اپنے قبضے سے دستبردار ہو جائے

قرارداد میں 14 دسمبر 1981 کو اسرائیل کے زیرِقبضہ شامی گولان پہاڑیوں  پر اپنے "قوانین، دائرہِ اختیار اور انتظامیہ" نافذ کرنے کے فیصلے کو "باطل اور بے بنیاد" قرار دیا گیا۔

By
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اسرائیل سے مقبوضہ شامی گولان سے انخلا کا مطالبہ۔ / AP

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں اسرائیل کے زیرِقبضہ شامی گولان پہاڑیوں   کے عملی الحاق کو "غیرقانونی" قرار دیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مکمل طور پر 4 جون 1967 کی  سرحدی لائن تک پیچھے ہٹ جائے۔

مصر کی طرف سے پیش کردہ مسودہ متن  کو منگل کے روز 123  مثبت ووٹوں ، 7 منفی  اور  41 غیر جانبدار ووٹوں کےساتھ منظور کیا گیا۔

قرارداد میں 14 دسمبر 1981 کو اسرائیل کے زیرِقبضہ شامی گولان پہاڑیوں  پر اپنے "قوانین، دائرہِ اختیار اور انتظامیہ" نافذ کرنے کے فیصلے کو "باطل اور بے بنیاد" قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ  یہ کسی طور بھی قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔

اس میں دوبارہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل تمام زیرِقبضہ شامی علاقے  سے متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے اطلاق کے تحت 4 جون 1967 کی لائن تک پیچھے ہٹے، مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا جاری قبضہ اور عملی الحاق خطے میں "منصفانہ، جامع اور پائیدار امن" کے حصول میں رکاوٹ ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے نمائندے ابراہیم علّالی نے منگل کو کہا کہ زیرِقبضہ گولان پہاڑیاں  شامی علاقہ ہے اور ان کے ملک کا اسرائیل سے مکمل طور پر واپس لینے کا حق قطعی طور پر برقرار ہے۔

شامی سرکاری ٹی وی الااخباریہ نے علّالی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "ہماری اسرائیل کے ساتھ بات چیت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیروی کے تحت ہوئی تاکہ دونوں فریقین کے سلامتی کے خدشات کو دور کیا جا سکے۔"

انہوں نے زور دیا کہ "شام پُر امن اور سفارتی راستوں کو ترجیح دیتا ہے۔"

شامی نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ "زیرِقبضہ شامی علاقہ  عرب شامی زمین ہے، اور ہمارے ملک کو اسے مکمل طور پر واپس حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔"

اسرائیل نے 1967 سے گولان پہاڑیوں  پر قبضہ قائم کر رکھا ہے، اور بعد ازاں بشار الاسد کے نظام کے زوال کے بعد جنوبی شام میں بفر زون اور جبلِ حرمون میں اس نے مزید توسیع کی۔ بعد ازاں اس نے اعلان کیا کہ دونوں فریقین کے درمیان 1967 کا علیحدگی معاہدہ منحل ہو چکا ہے۔