امریکہ: 'نیویارک سٹی' ایک نئے میئر کا انتخاب کرنے کو ہے

انتخابی دوڑ میں، شہر کی قیادت کے طالب تین امیدواروں میں سے، ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی سب سے آگے ہیں

Zohran Mamdani leads New York’s historic mayoral race, polls suggest. [File photo]

امریکہ کا شہر 'نیویارک سٹی' ایک نئے میئر کا انتخاب کرنے کو ہے۔ انتخابی دوڑ میں، امریکہ کے سب سے بڑے شہر کی قیادت کے طالب تین امیدواروں میں سے، ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی سب سے آگے ہیں۔

نیویارک سٹی کے بورڈ آف الیکشن کے مطابق مقابلے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابتدائی اوقات  میں 7,35,000 سے زیادہ ووٹ ڈالے جا چکے ہیں اور یہ تعداد شہر کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔

ووٹوں کی اس  بلند شرح کا اعلان  ایسے  وقت میں کیا گیا  ہے کہ جب میئر کا انتخاب قومی خبروں میں سر فہرست ہے اور اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔

منگل کے رات تک جاری رہنے والی اس رائے شماری میں زہران ممدانی کی فتح کی صورت میں  وہ شہر کے پہلے مسلم اور جنوبی ایشیائی میئر بن جائیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ، کھُلے بندوں، ڈیموکریٹک  سوشلسٹ رہنما کی حیثیت سے بھی تاریخ رقم کر دیں گے۔

ممدانی کی انتخابی مہم کا منشور   امریکہ کے مہنگے ترین شہروں میں شمار 'نیویارک سٹی'میں رہائشی مصارف میں کمی کرنا ہے۔وہ اپنی بائیں بازو کی سیاست اور فلسطین کی حمایت کی وجہ سےتنقید کا نشانہ بن رہے  اور رائے دہندگان کے اقتصادی اندیشوں پر بات کر رہے ہیں۔

ممدانی بمقابلہ کومواور سلیوا

ممدانی نے،نیویارک کے رینٹ کنٹرول مکانات میں مقیم  شہریوں  کے لیے کرایہ منجمد کرنے، بچوں کی بلامعاوضہ دیکھ بھال، شہر بھر میں مفت بسوں کی سہولت اور سستی خوراک کی فراہمی کے لیے شہری  انتظامیہ کے زیرِ انتظام گروسری اسٹور کھولنے کی، حمایت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ تمام سہولیات، اداراتی محصولات کو ہمسایہ ریاست نیوجرسی کی طرح بڑھا کر 11،5 کرنے اور سالانہ 1 ملین ڈالر سے زائد آمدنی والوں پر 2فیصد انکم  ٹیکس لگا کر پوری کی جائیں گی۔

ان کے حریفوں میں نیویارک کے سابق گورنر 'اینڈریو کومو' اور دائیں بازو کے کمیونٹی ایکٹیوسٹ اور ریڈیو ٹاک شو کے میزبان ریپبلکن امیدوار' کرٹس سلیوا' شامل ہیں ۔

جون میں ڈیموکریٹک پرائمری  انتخابات میں ممدانی سے ہارنے کے بعد کومو بحیثیت  آزاد امیدوار کے  انتخاب لڑ رہے ہیں۔ شکست کے بعد  سے کومو ، خاص طور پر  کووڈ-19 وبا کے دوران نیویارک کی  قیادت کے تجربے کی بنیاد پر، خود کو بہترین امیدوار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

تاہم ان کا ماضی ان کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا۔  اس ماضی میں،خاص طور پر ان کے دورِ گورنری  میں سامنے آنے والے اور وزارت انصاف کے بھی قابلِ اعتبار قرار دیئے گئے،  کثیر تعداد  میں جنسی زیادتی کے دعوے  شامل ہیں ۔

کومو کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل  ہے۔ ٹرمپ نے ممدانی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، انہیں 'کمیونسٹ' قرار دیا اور ان کے انتخاب کی صورت میں نیویارک سٹی کی وفاقی فنڈنگ بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔

دوسری جانب سلیوا نے بھی،  ممدانی کو شکست دینے کے لیے کومو کو موقع دینے کی، اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ سلیوا کی  دستبرداری  حتمی نتیجے کومتاثر کرے گی یا نہیں۔

سروے نتائج

ریئل کلئیر پولیٹکس ویب سائٹ کے مرتب کردہ سروے نتائج کے مطابق ممدانی اوسطاً 14.3 فیصد کی شرح سے آگے جا رہے ہیں۔

جائزے کے مطابق  ممدانی کی عوامی حمایت کی شرح 46.1 فیصد ، کومو کی 31.8 فیصد اور  سلیوا کی 16.3 فیصد ہے۔تاہم ابھی  یہ واضح نہیں ہے کہ ایک طویل ڈیموکریٹ ماضی والے 'سلیوا' کے حامی ووٹر کومو کی حمایت کریں گے یا نہیں ۔

اگرچہ جولائی سے تمام سروے  ممدانی کی برتری دکھا رہے ہیں لیکن متعدد سروے نتائج میں ان کی برتری کی شرحیں مختلف ہیں۔ مارکیٹ ریسرچ فرم اٹلس انٹیل کے 3 نومبر کو جاری کردہ  تازہ ترین نتائج  کے مطابق ممدانی  کوصرف پانچ پوائنٹ کی برتری حاصل ہے۔

دی ہل/ایمرسن کالج کے  سروے کے مطابق ممدانی کی حمایت کی شرح 50 فیصدہے جو کومو کی حمایت  سے دوگنی ہے۔

زیادہ تر دیگر سروے ممدانی کو  دہائی والے ہندسوں کی برتری میں دکھا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ انتخابات  منگل کو صبح 6 بجے شروع ہوئی اور رات 9 بجے تک جاری رہے گی۔وقت ختم ہونے پر  قطار میں لگے  رائے دہندگان کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے گی۔