عالمی بحران کا خدشہ، اقوام متحدہ میں داخلی تبدیلیوں کا انکشاف

تحت اقوام متحدہ کی درجنوں ایجنسیوں کو امن و سلامتی، انسانی امور، پائیدار ترقی، اور انسانی حقوق کے تحت  چار بنیادی شعبوں میں ضم کیا جائے گا۔

UN eyes mega-merger of its main agencies in a bold move towards global reform. / Public domain

اقوام متحدہ  وسیع پیمانے پر اصلاحاتی منصوبے پر غور کر رہا ہے جس کے تحت اہم شعبوں کو ضم کیا جائے گا اور دنیا بھر میں وسائل کو منتقل کیا جائے گا۔ یہ بات ایک  داخلی  یادداشت میں  بیان کی گئی ہے  جو اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس عالمی ادارے میں اصلاحات کے لیے تیار کی ہے۔

یہ اعلیٰ سطحی جائزہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کی ایجنسیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد میں کٹوتیوں کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس نے انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔

روائٹرز کے مطابق  چھ صفحات پر مشتمل یہ دستاویز، جس پر " انتہائی خفیہ" کا نشان ہے، ان تجاویز کی فہرست پر مشتمل ہے جن کے تحت اقوام متحدہ کی درجنوں ایجنسیوں کو امن و سلامتی، انسانی امور، پائیدار ترقی، اور انسانی حقوق کے تحت  چار بنیادی شعبوں میں ضم کیا جائے گا ۔

ایک تجویز کے تحت، مثال کے طور پر، عالمی خوراک پروگرام، اقوام متحدہ کے بچوں کی ایجنسی، عالمی ادارہ صحت (WHO)، اور اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی ایجنسی کے عملی پہلوؤں کو ایک واحد انسانی ہمدردی کے ادارے میں ضم کیا جائے گا۔

یادداشت میں کچھ بڑی، کچھ چھوٹی، اور کچھ قیاسی  مختلف تجاویز شامل ہیں، ان  پر مکمل طور پر عمل در
آمد کیا  گیا یہ دہائیوں میں سب سے بڑی اصلاحات ہوں گی۔

یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی ایڈز ایجنسی کو عالمی ادارہ صحت میں ضم کیا جائے اور اجلاسوں میں ترجمانوں کی تعداد کو چھ تک محدود کیا جائے۔ ایک اور تجویز میں عالمی تجارتی تنظیم (جو اقوام متحدہ کا حصہ نہیں ہے) کو اقوام متحدہ کی ترقیاتی ایجنسیوں کے ساتھ ضم کرنے کی بات کی گئی ہے۔

اس یادداشت سے واقف ایک عہدیدار نےاسے ایک ابتدائی  مرحلہ قرار دیا ہے۔

یادداشت میں اقوام متحدہ کے بارے میں ایک داخلی جائزے کا موقف اقوام متحدہ کو بہتر بنانے کی ضرورت پر مبنی  اس عالمی ادارے کے حامی اور ناقدین  کی طرف سے طویل عرصے سے زیرِ لب  لائے جانے والے مطلبات کی تصدیق کرتا ہے ۔

یادداشت میں "متداخل مینڈیٹ"، "وسائل کا غیر مؤثر استعمال"، "ٹکڑوں میں تقسیم " جیسے مسائل کا ذکر کیا گیا ہے اور اعلیٰ عہدوں کی تعداد میں اضافے  کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔

یہ دستاویز ان "نظامی چیلنجز" کو بیان کرتی ہے جن کا اقوام متحدہ کو سامنا ہے، اور یہ مسائل جنرل اسمبلی  کی جانب سے مسلسل نئے مشن اور پروگرام شامل کرنے سے مزید بڑھ جاتے ہیں ۔

یادداشت کے مطابق، اکثر بغیر کسی واضح اختتامی حکمت عملی کے " وسعت حاصل کرنے والے  مینڈیٹ اور پیچیدگیوں نے نمایاں طور پر تداخل، غیر مؤثریت، اور بڑھتے ہوئے اخراجات کو جنم دیا ہے۔"

یہ یادداشت مارچ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے مقرر کردہ ایک ٹاسک فورس نے تیار کی ہے ، جنہوں نے اس وقت ادارے کو زیادہ مؤثر بنانے کا تقاضا کیا تھا ۔

ٹاسک فورس طویل مدتی ساختی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، جو قلیل مدتی اخراجات میں کمی کی کوششوں سے ہٹ کر  ہے۔ کچھ سفارت کاروں نے اس کوشش کو امریکی کٹوتیوں کو روکنے کے لیے ایک پیشگی قدم قرار دیا ہے۔

گوتریس کے ترجمان، اسٹیفن دوجارچ  کا کہناہے کہ  "یہ یادداشت سیکرٹری جنرل کے  نقطہ نظر کے حصول کے لیے سینئر عہدیداروں  کے خیالات اور تجاویز  سامنے لانے کی  مشق کا نتیجہ ہے۔"

گوتریس طویل عرصے سے اقوام متحدہ میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ 2017 میں ٹرمپ کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران، سیکرٹری جنرل نے امریکی صدر کو بتایا  تھاکہ اقوام متحدہ "ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ساخت، پیچیدہ طریقہ کار، اور بے جا سرخ فیتے" کا شکار ہے۔

لیکن اب یہ ادارہ اپنی 80 سالہ تاریخ کے سب سے بڑے مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ سال کے آغاز میں، اقوام متحدہ کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ، امریکہ، پہلے ہی باقاعدہ بجٹ کے لیے 1.5 بلین ڈالر اور امن قائم رکھنے کے لیے 1.2 بلین ڈالر کی ادائیگیوں میں تاخیر کا شکار تھا۔

ٹرمپ کے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، انہوں نے اپنی "امریکہ فرسٹ" خارجہ پالیسی کے تحت غیر ملکی امداد میں اربوں ڈالر کی مزید کٹوتی کی ہے۔

ٹاسک فورس کی یادداشت میں کسی ملک کا حوالہ نہیں دیا گیا، لیکن  یہ واضح ہے کہ "جغرافیائی سیاسی تبدیلیاں اور غیر ملکی امداد کے بجٹ میں نمایاں کمی تنظیم کی قانونی حیثیت اور مؤثریت کو چیلنج کر رہی ہیں۔"

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کو 58 ملین ڈالر کی کمی کا سامنا ہے، جس نے اپنے عملے میں 20 فیصد کمی کی ہے۔ یونیسیف کا اندازہ ہے کہ اس کا بجٹ 20 فیصد کم ہو جائے گا، اور اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین  کو 30 فیصد بجٹ کی کمی کا سامنا ہے، جس سے 6,000 ملازمتیں متاثر ہوں گی۔

کینیڈا کے سفیر اور اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل کے صدر، باب رائے نے پیر کو کہا تھا کہ "کٹوتیوں کے فوری اور تباہ کن اثرات ہو رہے ہیں۔"

رائے نے کہا، "جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے - ہم پناہ گزین کیمپوں میں راشن کم کرنے پر مجبور  ہیں۔"

یادداشت میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کے کچھ عملے کو زیادہ مہنگے شہروں سے کم مہنگے مقامات پر منتقل کیا جائے، اور روم میں آپریشنز کو ضم کیا جائے۔

روائٹرز  کا کہنا ہے کہ ایک دوسری مختصر  داخلی  یادداشت، جو گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سینئر عہدیداروں کو بھیجی گئی  تھی میں  کہا گیا  ہے کہ وہ 16 مئی تک ان ملازمتوں کی فہرست تیار کریں جو نیویارک یا جنیوا کے باہر انجام دی جا سکتی ہیں۔

دوسری یادداشت میں کہا گیا، "ہمیں اپنے کام کرنے کے طریقے کو بہتر بنانے، مؤثریت کو زیادہ سے زیادہ کرنے اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے جرات مندانہ اور فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔"

یکم مئی کو جنیوا میں سینکڑوں اقوام متحدہ کے عملے نے ملازمتوں کے خاتمے کے خلاف احتجاج کیا۔

یادداشت میں کہا گیا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی براہ راست حمایت کرنے والا عملہ وہیں رہے گا۔