پاکستان
3 منٹ پڑھنے
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف پاک فوج کی ایک بڑی کاروائی
پاکستان نے جنوبی وزیرستان اور بجوڑ میں تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 12 فوجیوں اور 35 دہشت گردوں کی موت کی تصدیق کی۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف پاک فوج کی ایک بڑی کاروائی
جنوبی وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملے کے بعد پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ہتھیار چھین لیے۔ [فائل]
13 ستمبر 2025

شمال مغربی پاکستان میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران کم از کم 12 پاکستانی فوجی شہید ہو گئے۔

فوج کے میڈیا ونگ نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے 35 دہشت گرد 10 سے 13 ستمبر کے دوران دو الگ الگ فوجی کارروائیوں میں مارے گئے۔

پہلی کارروائی میں، جو ضلع باجوڑ میں ہوئی، 22 دہشت گرد مارے گئے، جبکہ دوسری جھڑپ جنوبی وزیرستان میں ہوئی، جہاں 12 فوجی اور 13 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں جھڑپیں 'فتنہ الخوارج' کے ساتھ ہوئیں، جو ٹی ٹی پی کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔

ایک مقامی حکومتی اہلکار نے بتایا ہے کہ ایک فوجی قافلہ صبح 4 بجے کے قریب جنوبی وزیرستان کے ایک علاقے سے گزر رہا تھا جب 'مسلح افراد نے دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی'، جس کے نتیجے میں 12 سیکیورٹی اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے۔

علاقے میں تعینات ایک سیکیورٹی افسر نے ہلاکتوں کی تصدیق کی اور کہا کہ حملہ آوروں نے قافلے کے ہتھیار قبضے میں لے لیے۔

ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

دہشت گرد گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

یہ گروپ آزادانہ طور پر کام کرتا ہے، لیکن افغان طالبان کے ساتھ قریبی تعلق رکھتا ہے۔

یہ خیبر پختونخوا صوبے میں مہینوں کے دوران ہونے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک تھا، جہاں ٹی ٹی پی کبھی وسیع علاقے پر قابض تھی، جب تک کہ 2014 میں شروع ہونے والے فوجی آپریشن کے ذریعے انہیں پیچھے نہ دھکیل دیا گیا۔

اسلام آباد نے پڑوسی افغانستان پر الزام لگایا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو افغان سرزمین استعمال کرنے سے نہیں روک رہا جو پاکستان پر حملے کرتے ہیں، تاہم کابل کے حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

کئی ہفتوں سے، خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع کے رہائشیوں نے اطلاع دی ہے کہ عمارتوں پر ٹی ٹی پی کے نام کے ساتھ گرافٹی نظر آ رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس دور کے لوٹنے کا خوف ہے جب ٹی ٹی پی نے افغانستان سے پھیلنے والی امریکی 'وار آن ٹیرر' کے عروج کے دوران اس علاقے پر حکمرانی کی تھی۔

ایک سینئر مقامی حکومتی اہلکار نے حال ہی میں اے ایف پی کو بتایا کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں اور حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ  کے مطابق، یکم جنوری سے اب تک مسلح گروپوں کے ریاست کے خلاف کیے گئے حملوں میں تقریباً 460 افراد، جن میں زیادہ تر سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ حملے خیبر پختونخوا اور جنوبی صوبہ بلوچستان میں ہوئے تھے۔

اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کے لیے تقریباً ایک دہائی میں سب سے مہلک سال تھا، جس میں 1,600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے تقریباً نصف فوجی اور پولیس اہلکار تھے۔

 

دریافت کیجیے
پاکستان نے اپنا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ کامیابی سے خلاء میں بھیج دیا
پاکستان اور افغانستان  نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے
پاکستان اور افغانستان کے طالبان خونریز سرحدی جھڑپ کے بعد  قطر میں مذاکرات  کر رہے ہیں، رپورٹ
پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدوں والی 'فلسطینی ریاست پالیسی' پر قائم ہے: شریف
افغانستان کی سرحد پر صورتحال پرسکون،پاک فوج چوکنا
پاکستان نے افغان سرحد بند کر دی،کشیدگی میں اضافہ
پاکستانی فوج کی کاروائی ، پانچ مشتبہ دہشت گرد ہلاک
شمال مغربی پاکستان میں دھماکہ،24 افراد ہلاک
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان 'نیٹو طرز کا' دفاعی معاہدہ
ایشیا کپ میں انڈیا کی ٹیم کی طرف سے میچ کے بعد مصافحہ نہ  کرنے  پر  کوچ کا مایوسی کا اظہار
پاک فوج کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن
بھارت، پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کی بنا پر آذربائیجان سے 'انتقام' لینے کے درپے ہے: علی یف
پاکستان:عسکریت پسندوں نے گاڑی فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر سے ٹکرادی
شمالی پاکستان میں آرمی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ،  5 افراد ہلاک
پاکستان میں گذشتہ 40 سالوں کا بدترین سیلاب
بھارت نے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا،پاکستان نے فوج تعینات کر دی