غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
آسڑیلیا کی اسرائیل کی غزہ پر انسانی امداد کی پابندی پر تنقید
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی ترسیل کو روکنے کے لیے دی جانے والی "وضاحتیں اور بہانے" ناقابل قبول اور "غیر معتبر" ہیں
آسڑیلیا کی اسرائیل کی غزہ پر انسانی امداد کی پابندی پر تنقید
Gaza is on the brink of famine due to the continued blockade of aid.
26 مئی 2025

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے پیر کے روز تل ابیب پر اپنی سخت ترین تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی ترسیل کو روکنے کے لیے دی جانے والی "وضاحتیں اور بہانے" ناقابل قبول اور "غیر معتبر" ہیں۔

البانیز نے کینبرا میں اپنی نیوز کانفرنس کے دوران کہا، "اسرائیل کے اقدامات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ غزہ میں ضرورت مند لوگوں کے لیے خوراک اور دیگر اشیاء کی ترسیل روکی جا رہی ہے۔"

البانیز نے بتایا کہ انہوں نے چند دن قبل روم میں اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ سے ملاقات کے دوران یہ تنقید ان تک پہنچائی۔ انہوں نے اسرائیلی صدر سے کہا: "اسرائیل کے بہانے اور وضاحتیں مکمل طور پر ناقابل قبول اور غیر معتبر ہیں۔"

"لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ یہ تصور کہ ایک جمہوری ریاست   انسانی امداد  کی فراہمی روک دے، انتہائی افسوسناک ہے۔"

البانیز کی یہ تنقید اقوام متحدہ کی تازہ ترین وارننگ کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے۔

اسرائیل پر پابندیاں

متعدد مغربی ممالک، بشمول برطانیہ، فرانس، اور کینیڈا، نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے غزہ میں محصور علاقے میں "کم سے کم" انسانی امداد کی اجازت دینے کے فیصلے پر تل ابیب پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

اگرچہ کینبرا نے اس مشترکہ دھمکی میں شامل ہونے پر دستخط نہیں کیے، لیکن اس نے اسرائیل کے مجوزہ امدادی ماڈل پر بین الاقوامی تنقید میں شامل ہو کر غزہ میں انسانی امداد کی مکمل اور فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

بین الاقوامی جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے، اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 سے غزہ کے خلاف وسیع پیمانے کے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا  ہے  جس میں اب تک 53,900 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت  کے مطابق، گزشتہ ہفتے کے دوران شدید اسرائیلی حملوں اور محاصرے کی وجہ سے غزہ میں مزید  ایک لاکھ 72 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں غزہ پر اپنی جنگ کے لیے نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

دریافت کیجیے
غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کر دی جائے: سانچیز
اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شروع کر دی
اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1,968 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے
اسرائیل دو سال میں پہلی بار فلسطینیوں کو غزہ واپسی کی اجازت دے رہا ہے
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کا اعلان کر دیا
اسرائیلی کابینہ  نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
غزہ جنگ بندی منصوبے پر دن 12 بجے دستخط کئے جائیں گے
حماس: 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا جائے گا
اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں:ٹرمپ
حماس: فہرستوں کا تبادلہ ہو گیا ہے
اسرائیل کا، آزادی فلوٹیلا اتحاد پر، حملہ
اسرائیل، ٹرمپ کے مطالبے کو، کلّیتاً نظر انداز کر رہا ہے: غزّہ حکومت
"غزہ میں اسرائیلی نسل کشی برقرار" قحط و موت کے سائے میں بلبلاتی عوام کی آہ و پکار
امریکہ جنگ کی فنڈنگ کر رہا ہے
حماس-ثالثین مذاکرات کا پہلا دور 'مثبت ماحول' میں ختم ہوا ہے: مصری ذرائع ابلاغ
ترکیہ نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے شواہد جمع کیے ہیں