عرب ممالک نے فلسطین کے غزہ میں اسرائیل کی "نسل کشی جنگ" کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کویت کے ولی عہد شیخ صباح خالد الحمد الصباح نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ کے موضوع پر اجلاس کے دوران خلیجی تعاون کونسل کا ایک پیغام دیا۔
شیخ صباح نے کہا کہ یہ اجلاس غزہ المیہ کے سب سے تاریک ابواب میں سے ایک کے دوران ہو رہا ہے، جہاں تباہ کاریاں اور ناکہ بندی جاری ہیں اور 64,000 سے زیادہ شہریوں کی جانوں کا نقصان ہوا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
انہوں نے غزہ کی صورتحال کو "نسل کشی اور نسلی صفائی کی کاروائیو ں کو خون رسنے والے زخم جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا" قرار دیتے ہوئے کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جارحیت کا سد باب کرے، انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائے، اور شہریوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔
مصر کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے اسامہ عبد الخالق نے اسرائیل کی جاری جنگ پر تنقید کی اور کہا کہ غزہ میں انسانی تباہی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
فلسطین کے اقوام متحدہ میں نمائندہ خصوصی ریاض منصور نے کہا کہ "فلسطینی بھی انسان ہیں۔ ہمیں زندگی، آزادی اور عزت کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ہمارے لوگوں کے خلاف غزہ میں کیے گئے مظالم کسی بھی صورت میں جائز نہیں ٹھہرائے جا سکتے۔"
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کونسل کو بتایا کہ "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اپنی بربریت اور وحشیانہ پن میں بے مثال ہے۔ لیکن مقاصد واضح ہیں: فلسطینی معاشرے کو تباہ کرنا اور پورے علاقے کو ناقابل رہائش بنانا تاکہ آبادی کو فرار ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔"
انہوں نے کہا کہ "وقت آ گیا ہے کہ کونسل صحیح فیصلہ کرے۔ آئیے آج جنگ ختم کریں، کل نہیں، اور غزہ کی تعمیر نو اور اس کے بچوں کو ان کا بچپن واپس دلانے کا آغاز کریں۔"
















