امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کا حکم واشنگٹن نے نہیں بلکہ نیتن یاہو نے دیا تھا۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ 'یہ وزیر اعظم نیتن یاہو کا فیصلہ تھا، یہ فیصلہ میری طرف سے نہیں کیا گیا تھا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے فوری طور پر خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ہدایت کی کہ وہ قطریوں کو آنے والے حملے سے آگاہ کریں ، جو انہوں نے کیا ، تاہم بدقسمتی سے حملے کو روکنے میں بہت دیر ہوئی۔
قطر ی امور خارجہ نے وائٹ ہاؤس کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ اسے پیشگی اطلاع دی گئی تھی اور کہا ہے کہ امریکی پیغام صرف اس وقت آیا جب دھماکے ہو رہے تھے۔
دوحہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی' اور اپنی خودمختاری و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے حملے کے بعد نیتن یاہو سے بات کی اور اسرائیلی رہنما نے انہیں بتایا کہ وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔"
ٹرمپ نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کو بھی فون کیا اور انہیں یقین دلایا کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو قطر کے ساتھ دفاعی تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے ، جس سے اس واقعے کے باوجود تعلقات کو مضبوط بنانے کے واشنگٹن کے ارادے کا اشارہ ملتا ہے۔










