امریکی سینٹ نے، وفاقی حکومت کو دوبارہ کھولنے کے ہدف پر مبنی 'عبوری بجٹ بِل' کو گیارہویں بار مسترد کر دیا ہے جس کے نتیجے میں حکومتی شٹ ڈاون 20 ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔
پیر کے روز کی گئی رائے شماری میں 43 کے مقابلے میں50 ووٹوں کے ساتھ ،حکومت کو 21 نومبر تک مالی معاونت فراہم کرنے پر مبنی اور اسمبلی کے تیار کردہ، 'قانونی بِل' پر بحث مسترد کر دی گئی ہے۔
بل کی منظوری کے لئے مطلوب 60 ووٹوں کی حد کو دوبارہ عبور نہیں کیاجا سکا اور آئندہ کی رائے شماری میں کسی مختلف نتیجے کا بھی کوئی اشارہ موجود نہیں ہے۔
اسمبلی ممبر رینڈ پال نے بل کے خلاف ووٹ دیا لیکن ڈیموکریٹک ممبر کیتھرین کورٹیز ماسٹو اور آزاد ممبر اینگس کنگ نے ریپبلکنوں کی حمایت کی ہے۔
سینٹ سے خطاب میں اقلیتی رہنما چک شومر نے طویل شٹ ڈاؤن کے حوالے سے ریپبلکنز اور وائٹ ہاؤس پر تنقید کی ۔ انہیں مذاکرات سے انکاری ہونے کا قصوروار ٹھہرایا اور کہا ہے کہ لاکھوں امریکی ،خاص طور پر شعبہ صحت کی خدمات میں، مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہم ، ٹرمپ حکومت کے شٹ ڈاؤن کے ایک اور ہفتے میں داخل ہو رہے ہیں۔ ریپبلکنز کام اور مذاکرات سے بچنے کی وجہ سے خوش دِکھائی دے رہے ہیں۔ 20 ملین سے زائد ملازمین اور درمیانے طبقے کے امریکیوں کے صحت کے بیمے کی قسطیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں"۔
سینٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون نےکہا ہے کہ حکومت دوبارہ کھُلنے پر رپبلکن، ڈیموکریٹوں کے صحت کی خدمات سے متعلقہ خدشات پر بحث کے لئے تیار ہیں۔
جان تھون نے کہا ہے کہ " یہ سب کچھ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک ڈیموکریٹس حکومت کو دوبارہ نہیں کھولتے۔ جب تک ڈیموکریٹس حکومتی مالیات کو یرغمال بنانا بند نہیں کرتے ہم کسی بھی چیز پر بات چیت نہیں کریں گے "۔















